اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے بات کی۔
راوی: عبد العزیز بن عبداللہ , سلیمان , شریک بن عبداللہ , ابن مالک
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْکَعْبَةِ أَنَّهُ جَائَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَی إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَالَ أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ فَقَالَ آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ فَکَانَتْ تِلْکَ اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّی أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَی فِيمَا يَرَی قَلْبُهُ وَتَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ وَکَذَلِکَ الْأَنْبِيَائُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ فَلَمْ يُکَلِّمُوهُ حَتَّی احْتَمَلُوهُ فَوَضَعُوهُ عِنْدَ بِئْرِ زَمْزَمَ فَتَوَلَّاهُ مِنْهُمْ جِبْرِيلُ فَشَقَّ جِبْرِيلُ مَا بَيْنَ نَحْرِهِ إِلَی لَبَّتِهِ حَتَّی فَرَغَ مِنْ صَدْرِهِ وَجَوْفِهِ فَغَسَلَهُ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ بِيَدِهِ حَتَّی أَنْقَی جَوْفَهُ ثُمَّ أُتِيَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ تَوْرٌ مِنْ ذَهَبٍ مَحْشُوًّا إِيمَانًا وَحِکْمَةً فَحَشَا بِهِ صَدْرَهُ وَلَغَادِيدَهُ يَعْنِي عُرُوقَ حَلْقِهِ ثُمَّ أَطْبَقَهُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا فَضَرَبَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِهَا فَنَادَاهُ أَهْلُ السَّمَائِ مَنْ هَذَا فَقَالَ جِبْرِيلُ قَالُوا وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مَعِيَ مُحَمَّدٌ قَالَ وَقَدْ بُعِثَ قَالَ نَعَمْ قَالُوا فَمَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا فَيَسْتَبْشِرُ بِهِ أَهْلُ السَّمَائِ لَا يَعْلَمُ أَهْلُ السَّمَائِ بِمَا يُرِيدُ اللَّهُ بِهِ فِي الْأَرْضِ حَتَّی يُعْلِمَهُمْ فَوَجَدَ فِي السَّمَائِ الدُّنْيَا آدَمَ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ هَذَا أَبُوکَ آدَمُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَرَدَّ عَلَيْهِ آدَمُ وَقَالَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا بِابْنِي نِعْمَ الِابْنُ أَنْتَ فَإِذَا هُوَ فِي السَّمَائِ الدُّنْيَا بِنَهَرَيْنِ يَطَّرِدَانِ فَقَالَ مَا هَذَانِ النَّهَرَانِ يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا النِّيلُ وَالْفُرَاتُ عُنْصُرُهُمَا ثُمَّ مَضَی بِهِ فِي السَّمَائِ فَإِذَا هُوَ بِنَهَرٍ آخَرَ عَلَيْهِ قَصْرٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ فَضَرَبَ يَدَهُ فَإِذَا هُوَ مِسْکٌ أَذْفَرُ قَالَ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْکَوْثَرُ الَّذِي خَبَأَ لَکَ رَبُّکَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ الثَّانِيَةِ فَقَالَتْ الْمَلَائِکَةُ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَتْ لَهُ الْأُولَی مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قَالُوا وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالُوا مَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَةِ وَقَالُوا لَهُ مِثْلَ مَا قَالَتْ الْأُولَی وَالثَّانِيَةُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی الرَّابِعَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ الْخَامِسَةِ فَقَالُوا مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ کُلُّ سَمَائٍ فِيهَا أَنْبِيَائُ قَدْ سَمَّاهُمْ فَأَوْعَيْتُ مِنْهُمْ إِدْرِيسَ فِي الثَّانِيَةِ وَهَارُونَ فِي الرَّابِعَةِ وَآخَرَ فِي الْخَامِسَةِ لَمْ أَحْفَظْ اسْمَهُ وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّادِسَةِ وَمُوسَی فِي السَّابِعَةِ بِتَفْضِيلِ کَلَامِ اللَّهِ فَقَالَ مُوسَی رَبِّ لَمْ أَظُنَّ أَنْ يُرْفَعَ عَلَيَّ أَحَدٌ ثُمَّ عَلَا بِهِ فَوْقَ ذَلِکَ بِمَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ حَتَّی جَائَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی وَدَنَا لِلْجَبَّارِ رَبِّ الْعِزَّةِ فَتَدَلَّی حَتَّی کَانَ مِنْهُ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی اللَّهُ فِيمَا أَوْحَی إِلَيْهِ خَمْسِينَ صَلَاةً عَلَی أُمَّتِکَ کُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثُمَّ هَبَطَ حَتَّی بَلَغَ مُوسَی فَاحْتَبَسَهُ مُوسَی فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَاذَا عَهِدَ إِلَيْکَ رَبُّکَ قَالَ عَهِدَ إِلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً کُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ إِنَّ أُمَّتَکَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِکَ فَارْجِعْ فَلْيُخَفِّفْ عَنْکَ رَبُّکَ وَعَنْهُمْ فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جِبْرِيلَ کَأَنَّهُ يَسْتَشِيرُهُ فِي ذَلِکَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ أَنْ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَعَلَا بِهِ إِلَی الْجَبَّارِ فَقَالَ وَهُوَ مَکَانَهُ يَا رَبِّ خَفِّفْ عَنَّا فَإِنَّ أُمَّتِي لَا تَسْتَطِيعُ هَذَا فَوَضَعَ عَنْهُ عَشْرَ صَلَوَاتٍ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مُوسَی فَاحْتَبَسَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُرَدِّدُهُ مُوسَی إِلَی رَبِّهِ حَتَّی صَارَتْ إِلَی خَمْسِ صَلَوَاتٍ ثُمَّ احْتَبَسَهُ مُوسَی عِنْدَ الْخَمْسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَوْمِي عَلَی أَدْنَی مِنْ هَذَا فَضَعُفُوا فَتَرَکُوهُ فَأُمَّتُکَ أَضْعَفُ أَجْسَادًا وَقُلُوبًا وَأَبْدَانًا وَأَبْصَارًا وَأَسْمَاعًا فَارْجِعْ فَلْيُخَفِّفْ عَنْکَ رَبُّکَ کُلَّ ذَلِکَ يَلْتَفِتُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جِبْرِيلَ لِيُشِيرَ عَلَيْهِ وَلَا يَکْرَهُ ذَلِکَ جِبْرِيلُ فَرَفَعَهُ عِنْدَ الْخَامِسَةِ فَقَالَ يَا رَبِّ إِنَّ أُمَّتِي ضُعَفَائُ أَجْسَادُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ وَأَسْمَاعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَأَبْدَانُهُمْ فَخَفِّفْ عَنَّا فَقَالَ الْجَبَّارُ يَا مُحَمَّدُ قَالَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ قَالَ إِنَّهُ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ کَمَا فَرَضْتُهُ عَلَيْکَ فِي أُمِّ الْکِتَابِ قَالَ فَکُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا فَهِيَ خَمْسُونَ فِي أُمِّ الْکِتَابِ وَهِيَ خَمْسٌ عَلَيْکَ فَرَجَعَ إِلَی مُوسَی فَقَالَ کَيْفَ فَعَلْتَ فَقَالَ خَفَّفَ عَنَّا أَعْطَانَا بِکُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا قَالَ مُوسَی قَدْ وَاللَّهِ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی أَدْنَی مِنْ ذَلِکَ فَتَرَکُوهُ ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَلْيُخَفِّفْ عَنْکَ أَيْضًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُوسَی قَدْ وَاللَّهِ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي مِمَّا اخْتَلَفْتُ إِلَيْهِ قَالَ فَاهْبِطْ بِاسْمِ اللَّهِ قَالَ وَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ
عبد العزیز بن عبداللہ ، سلیمان، شریک بن عبداللہ ، حضرت ابن مالک سے روایت کرتے ہیں، ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ جس رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجد کعبہ سے معراج ہوئی تو وحی کے پہنچنے سے قبل آپ کے پاس تین فرشتے آئے اس وقت آدمی خانہ کعبہ میں سوئے ہوئے تھے، ایک نے کہا ان میں وہ کون ہیں جن کی تلاش میں ہم ہیں، بیچ والے نے اشارہ سے بتایا کہ ان میں سب سے اچھے ہیں پچھلے فرشتے نے کہا کہ ان میں جو بہتر ہے ان کو لے لو، اس رات کو یہی ہوا، پھر دوسری رات آنے تک ان فرشتوں کو نہیں دیکھا۔ دوسری رات کو وہ فرشتے آئے، آپ کا دل ان کو دیکھ رہا تھا اور آ نکھیں سوئی ہوئی تھیں، انبیاء کا یہی حال ہوتا ہے کہ ان کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتے، ان فرشتوں نے آپ سے کوئی بات کی اور اٹھا کر چاہ زمزم کے پاس لے جا کر رکھ دیا، جبرائیل نے اس کام کو سنبھالا، انہوں کے گلے سے لے کر دل کے نیچے تک سینہ کو چاک کیا اور سینہ اور پیٹ کو (خواہشات سے) خالی کیا اپنے ہاتھ سے زمزم کے پانی سے دھویا، آپ کے پیٹ کو خوب صاف کیا پھر سونا کا ایک طشت لایا گیا جس میں سونے کا ایک برتن ایمان اور حکمت سے بھرا ہوا تھا اس سے آپ کے سینہ اور حلق کو بھرا پھر اس کو برابر کر دیا، پھر آپ کو آسمان دنیا تک لے چڑھے اور اس کے ایک دروازے کو کھٹکھٹایا، آسمان والوں نے پوچھا کون؟ انہوں نے جواب دیا جبریل، انہوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ کون ہیں، کہا میرے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ان لوگوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں، کہا ہاں! انہوں نے کہا، خوب اچھے آئے (خوش آمدید) آسمان والے اس سے خوش ہو رہے تھے، آسمان والے فرشتوں کو اس کی خبر نہیں ہوتی کہ اللہ زمین میں کیا کرنا چاہتا ہے جب تک کہ ان کو بتلا نہ دے آپ نے آسمان دنیا میں حضرت آ دم علیہ السلام کو پایا، آپ سے جبرائیل نے فرمایا کہ آپ کے باپ ہیں ان کو سلام کیجئے آپ نے سلام کیا انہوں نے جواب دیا اور کہا کہ تمہارا آنا مبارک ہو اے میرے بیٹے، تم اچھے بیٹے ہو، اس وقت آپ کی نظر دو نہروں پر پڑی جو بہہ رہی تھیں، آپ نے فرمایا اے جبریل! یہ دو نہریں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ نیل اور فرات کا منبع ہے، پھر اسی آسمان میں آپ کو لے کر پھرانے لگے، آپ ایک نہر کے پاس سے گزرے جس پر موتی اور زمرد کے محل بنے ہوئے تھے آپ نے ہاتھ مارا تو معلوم ہوا کہ وہ مشک ہے، آپ نے پوچھا اے جبرائیل یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا یہ کوثر ہے جو آپ کے لئے آپ کے رب نے رکھ چھوڑی ہے پھر دوسرے آسمان پر لے گئے تو فرشتوں نے یہاں بھی وہی سوال کیا جو پہلے فرشتوں نے کیا تھا کہ کون؟ تو انہوں نے کہا کہ جبریل، انہوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انہوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا ہاں، انہوں نے کہا تمہارا آنا مبارک ہو، پھر تیسرے آسمان پر لے گئے اور ان فرشتوں نے بھی وہی پوچھا جو پہلے اور دوسرے آسمان والوں نے پوچھا تھا، پھر چوتھے آسمان پر لے گئے تو وہاں پر بھی فرشتوں نے وہی گفتگو کی، پھر پانچویں آسمان پر لے گئے تو وہاں بھی فرشتوں نے اسی طرح گفتگو کی، پھر چھٹے آسمان پر لے گئے تو وہاں بھی فرشتوں نے اسی طرح گفتگو کی، پھر ساتویں آسمان پر لے گئے تو وہاں بھی فرشتوں نے اسی طرح گفتگو کی، ہر آسمان پر انبیاء سے ملاقات ہوئی، انہوں نے ان کا نام لیا جن میں ادریس علیہ السلام کا دوسرے آسمان پر اور ہارون علیہ السلام کا چوتھے آسمان پر اور پا نچویں آسمان پر جن کا نام مجھے یاد نہیں رہا، اور ابراہیم علیہ السلام کا چٹھے آسمان پر اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ساتویں آسمان پر اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہم کلام ہونے کی فضیلت کی بنا پر ملنا مجھے یاد نہیں رہا، موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! مجھ کو یہ گمان نہ تھا کہ مجھ سے زیادہ بلندی پر کوئی شخص جائے گا، پھر آپ کو اس سے بھی اوپر لے گئے جس کا علم اللہ تعالی ٰ کے سوا کسی کو نہیں، یہاں تک کہ سدرۃ المنتہی ٰ کے پاس پہنچے، پھر اللہ رب العزت سے نزدیک ہوئے اور اس قدر نزدیک ہوئے جیسے کمان کے دو کونے، بلکہ اس سے بھی زیادہ نزدیک ہوئے، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو وحی بھیجی جو وحی بھیجی، اس میں یہ تھا کہ آپ کی امت پر دن رات پچاس نمازیں فرض کی گئیں، پھر نیچے اترے، حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ کو روک لیا اور کہا اے محمد! تمہارے رب نے تم سے کیا عہد لیا، آپ نے فرمایا کہ مجھ سے دن رات پچاس نمازیں پڑھنے کا عہد لیا ہے، انہوں نے کہا کہ تمہاری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی اس لئے لوٹ جاؤ اپنے رب سے اپنے لئے اور اپنی امت کے واسطے تخفیف کراؤ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبرائیل کی طرف رخ کیا گویا آپ ان سے مشورہ لینا چاہتے تھے، جبرائیل نے مشورہ دیا کہ ہاں اگر آپ کی خواہش ہو چنانچہ جبرائیل آپ کو اللہ تعالیٰ کے پاس لے گئے، آپ نے اپنی پہلی جگہ پر کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اے رب! نمازوں میں ہم پر کمی فرما، میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی، اللہ تعالیٰ نے دس نمازیں کم کر دیں، پھر حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے پاس آئے انہوں نے روک لیا، حضرت موسی ٰ علیہ السلام آپ کو اسی طرح اپنے رب کے پاس بھیجتے رہے حتی ٰ کہ پانچ نمازیں رہ گیئں، پھر پانچ کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام نے روکا اور کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے اپنی قوم بنی اسرائیل کو اس سے بھی کم نمازیں پڑھوانا چاہیں لیکن وہ ضعیف ہو گئے اور اس کو چھوڑ دیا، تمہاری امت تو جسم، بدن، آنکھ اور کان، کے اعتبار سے بہت ضعیف ہے لہذا واپس جاؤ تمہارا رب تمہاری نمازوں میں کمی کر دے گا، ہر بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل کی طرف دیکھتے تھے تاکہ ان سے مشورہ لیں اور جبرائیل علیہ السلام اس کو ناپسند نہیں کرتے تھے چنانچہ پانچویں بار بھی آپ کو لے گئے آپ نے عرض کیا اے میرے رب! میری امت کے جسم نا تو اں ہیں اور ان کے دل اور کان اور ان کے بدن کمزور ہیں اس لئے ہم پر تخفیف فرما، اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے( محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)آپ نے فرمایا " لبیک و سعد یک" اللہ تعالی ٰ نے فرمایا کہ میرے پاس بات بدلی نہیں جاتی جو میں نے تم پر فرض کیا تھا وہ ام الکتاب (لوح محفوظ) میں ہے، اللہ نے فرمایا ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہے اس لئے پانچ نمازیں جو تم پر فرض ہوئیں لوح محفوظ میں پچاس ہی رہیں، آپ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا آپ نے کیا کہا؟ آپ نے کہا ہمارے رب نے ہماری نماز میں بہت کمی فرما دی ہر نیکی کا دس گنا ثواب عطا کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے بنی اسرائیل سے اس سے بھی کم کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے اس کو چھوڑ دیا لہذا لوٹ کر اپنے رب کے پاس جاؤ اور اس میں کمی کراؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے موسی! اللہ کی قسم مجھے اپنے سے شرم آتی ہے اس لئے کہ میں بار بار اس کے پاس جا چکا ہوں۔ حضرت موسی ٰ علیہ السلام نے کہا پھر اللہ کا نام لے کر اترو۔ راوی کا بیان کہ آپ بیدار ہوئے تو اس وقت آپ مسجد حرام میں تھے۔
Narrated Anas bin Malik:
The night Allah's Apostle was taken for a journey from the sacred mosque (of Mecca) Al-Ka'ba: Three persons came to him (in a dreamy while he was sleeping in the Sacred Mosque before the Divine Inspiration was revealed to Him. One of them said, "Which of them is he?" The middle (second) angel said, "He is the best of them." The last (third) angle said, "Take the best of them." Only that much happened on that night and he did not see them till they came on another night, i.e. after The Divine Inspiration was revealed to him. (Fateh-Al-Bari Page 258, Vol. 17) and he saw them, his eyes were asleep but his heart was not—-and so is the case with the prophets: their eyes sleep while their hearts do not sleep. So those angels did not talk to him till they carried him and placed him beside the well of Zam-Zam. From among them Gabriel took charge of him. Gabriel cut open (the part of his body) between his throat and the middle of his chest (heart) and took all the material out of his chest and abdomen and then washed it with Zam-Zam water with his own hands till he cleansed the inside of his body, and then a gold tray containing a gold bowl full of belief and wisdom was brought and then Gabriel stuffed his chest and throat blood vessels with it and then closed it (the chest). He then ascended with him to the heaven of the world and knocked on one of its doors.
The dwellers of the Heaven asked, 'Who is it?' He said, "Gabriel." They said, "Who is accompanying you?" He said, "Muhammad." They said, "Has he been called?" He said, "Yes" They said, "He is welcomed." So the dwellers of the Heaven became pleased with his arrival, and they did not know what Allah would do to the Prophet on earth unless Allah informed them. The Prophet met Adam over the nearest Heaven. Gabriel said to the Prophet, "He is your father; greet him." The Prophet greeted him and Adam returned his greeting and said, "Welcome, O my Son! O what a good son you are!" Behold, he saw two flowing rivers, while he was in the nearest sky. He asked, "What are these two rivers, O Gabriel?" Gabriel said, "These are the sources of the Nile and the Euphrates."
Then Gabriel took him around that Heaven and behold, he saw another river at the bank of which there was a palace built of pearls and emerald. He put his hand into the river and found its mud like musk Adhfar. He asked, "What is this, O Gabriel?" Gabriel said, "This is the Kauthar which your Lord has kept for you." Then Gabriel ascended (with him) to the second Heaven and the angels asked the same questions as those on the first Heaven, i.e., "Who is it?" Gabriel replied, "Gabriel". They asked, "Who is accompanying you?" He said, "Muhammad." They asked, "Has he been sent for?" He said, "Yes." Then they said, "He is welcomed.'' Then he (Gabriel) ascended with the Prophet to the third Heaven, and the angels said the same as the angels of the first and the second Heavens had said.
Then he ascended with him to the fourth Heaven and they said the same; and then he ascended with him to the fifth Heaven and they said the same; and then he ascended with him to the sixth Heaven and they said the same; then he ascended with him to the seventh Heaven and they said the same. On each Heaven there were prophets whose names he had mentioned and of whom I remember Idris on the second Heaven, Aaron on the fourth Heavens another prophet whose name I don't remember, on the fifth Heaven, Abraham on the sixth Heaven, and Moses on the seventh Heaven because of his privilege of talking to Allah directly. Moses said (to Allah), "O Lord! I thought that none would be raised up above me."
But Gabriel ascended with him (the Prophet) for a distance above that, the distance of which only Allah knows, till he reached the Lote Tree (beyond which none may pass) and then the Irresistible, the Lord of Honor and Majesty approached and came closer till he (Gabriel) was about two bow lengths or (even) nearer. (It is said that it was Gabriel who approached and came closer to the Prophet. (Fate Al-Bari Page 263, 264, Vol. 17). Among the things which Allah revealed to him then, was: "Fifty prayers were enjoined on his followers in a day and a night."
Then the Prophet descended till he met Moses, and then Moses stopped him and asked, "O Muhammad ! What did your Lord en join upon you?" The Prophet replied," He enjoined upon me to perform fifty prayers in a day and a night." Moses said, "Your followers cannot do that; Go back so that your Lord may reduce it for you and for them." So the Prophet turned to Gabriel as if he wanted to consult him about that issue. Gabriel told him of his opinion, saying, "Yes, if you wish." So Gabriel ascended with him to the Irresistible and said while he was in his place, "O Lord, please lighten our burden as my followers cannot do that." So Allah deducted for him ten prayers where upon he returned to Moses who stopped him again and kept on sending him back to his Lord till the enjoined prayers were reduced to only five prayers.
Then Moses stopped him when the prayers had been reduced to five and said, "O Muhammad! By Allah, I tried to persuade my nation, Bani Israel to do less than this, but they could not do it and gave it up. However, your followers are weaker in body, heart, sight and hearing, so return to your Lord so that He may lighten your burden."
The Prophet turned towards Gabriel for advice and Gabriel did not disapprove of that. So he ascended with him for the fifth time. The Prophet said, "O Lord, my followers are weak in their bodies, hearts, hearing and constitution, so lighten our burden." On that the Irresistible said, "O Muhammad!" the Prophet replied, "Labbaik and Sa'daik." Allah said, "The Word that comes from Me does not change, so it will be as I enjoined on you in the Mother of the Book." Allah added, "Every good deed will be rewarded as ten times so it is fifty (prayers) in the Mother of the Book (in reward) but you are to perform only five (in practice)."
The Prophet returned to Moses who asked, "What have you done?" He said, "He has lightened our burden: He has given us for every good deed a tenfold reward." Moses said, "By Allah! I tried to make Bani Israel observe less than that, but they gave it up. So go back to your Lord that He may lighten your burden further." Allah's Apostle said, "O Moses! By Allah, I feel shy of returning too many times to my Lord." On that Gabriel said, "Descend in Allah's Name." The Prophet then woke while he was in the Sacred Mosque (at Mecca).
