حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان
راوی: ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عُمَيْرِ بْنِ النَّحَّاسِ عَنْ ضَمْرَةَ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا فَمَاذَا نَصْنَعُ بِهَا قَالَ زَبِّبُوهَا قُلْنَا فَمَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ قَالَ انْبِذُوهُ عَلَی غَدَائِکُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَی عَشَائِکُمْ وَانْبِذُوهُ عَلَی عَشَائِکُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَی غَدَائِکُمْ وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ وَلَا تَنْبِذُوهُ فِي الْقِلَالِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلًّا
عیسی بن محمد ابو عمیر بن نحاس،ضمرہ ،شیبانی،عبداللہ بن دیلمی، فیروزدیلمی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ انگور والے ہیں اور خداوند قدوس نے شراب کو حرام قرار دیا ہے۔ پھر ہم لوگ کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ صبح کے وقت ان کو بھگو اور شام کے وقت اس کو پی لو اور شام کو بھگو تو صبح کو پی لو۔ میں نے عرض کیا کیا ہم لوگ اس کو رہنے نہ دیں یہاں تک کہ تیزی ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو گھڑوں میں نہ رکھو (بلکہ) مشکوں میں رکھو اگر وہ دیر تک رہے گا تو وہ سرکہ ہو جائے گا۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Nabidh of raisins would be made for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم at night, and he would put it in a water skin and drink it during the next day, the day after, and the day after that. At the end of the third day, he would give it to others to drink, or drink it himself, and if anything was left the following morning, he would pour it away.” (Sahih)
