سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب الا شربة ۔ حدیث 2045

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

راوی: عمرو بن عثمان بن سعید بن کثیر , بقیہ , الاوزاعی , یحیی بن ابوعمرو , عبداللہ بن دیلمی , فیروز

أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ فَيْرُوزَ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْحَابُ کَرْمٍ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَحْرِيمَ الْخَمْرِ فَمَاذَا نَصْنَعُ قَالَ تَتَّخِذُونَهُ زَبِيبًا قُلْتُ فَنَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ مَاذَا قَالَ تُنْقِعُونَهُ عَلَی غَدَائِکُمْ وَتَشْرَبُونَهُ عَلَی عَشَائِکُمْ وَتُنْقِعُونَهُ عَلَی عَشَائِکُمْ وَتَشْرَبُونَهُ عَلَی غَدَائِکُمْ قُلْتُ أَفَلَا نُؤَخِّرُهُ حَتَّی يَشْتَدَّ قَالَ لَا تَجْعَلُوهُ فِي الْقُلَلِ وَاجْعَلُوهُ فِي الشِّنَانِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلًّا

عمرو بن عثمان بن سعید بن کثیر، بقیہ، الاوزاعی، یحیی بن ابوعمرو، عبداللہ بن دیلمی، فیروز سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ انگور والے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام قرار دیا ہے۔ پھر ہم لوگ کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ صبح کے وقت ان کو بھگو اور شام کے وقت اس کو پی لو اور شام کو بھگو تو صبح کو پی لو۔ میں نے عرض کیا کیا ہم لوگ اس کو رہنے نہ دیں یہاں تک کہ تیزی ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو گھڑوں میں نہ رکھو (بلکہ) مشکوں میں رکھو اگر وہ دیر تک رہے گا تو وہ سرکہ ہو جائے گا۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that raisins would be soaked for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he would drink it that day, the following day, and the day after that. (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں