جس شے میں شبہ ہو اس کو چھوڑ دینا
راوی: حمید بن مسعدة , یزید , ابن زریع , ابن عون , شعبی , نعمان بن بشیر
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِکَ أُمُورًا مُشْتَبِهَاتٍ وَرُبَّمَا قَالَ وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِکَ أُمُورًا مُشْتَبِهَةً وَسَأَضْرِبُ فِي ذَلِکَ مَثَلًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَمَی حِمًی وَإِنَّ حِمَی اللَّهِ مَا حَرَّمَ وَإِنَّهُ مَنْ يَرْعَ حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يُخَالِطَ الْحِمَی وَرُبَّمَا قَالَ يُوشِکُ أَنْ يَرْتَعَ وَإِنَّ مَنْ خَالَطَ الرِّيبَةَ يُوشِکُ أَنْ يَجْسُرَ
حمید بن مسعدة، یزید، ابن زریع، ابن عون، شعبی، نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے حلال ظاہر ہے اور حرام ظاہر ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض کام ایسے ہیں کہ جس میں شبہ ہو کہ وہ حلال ہیں یا حرام اور میں اس کی ایک مثال پیش کرتا ہوں۔ اللہ عزوجل نے ایک باڑھ مقرر فرمائی ہے اور اس کی باڑھ حرام ہے تو جو شخص باڑھ کے نزدیک اپنے جانوروں کو گھاس چرائے وہ کبھی باڑھ کو بھی پار کر جائیں گے۔ اسی طرح جو شخص شبہ کے کام کرتا رہے وہ جرات کرے گا اور حرام کا بھی مرتکب ہو جائے گا۔ اس لئے شبہ و شک کے کاموں سے باز رہنا چاہیے۔
It was narrated that Mus’ab bin Saad said: “Saad had many grapevines and he had someone looking after them for him. (The vines) bore many grapes, and that man wrote to him (saying): ‘I am afraid that the grapes will be wasted; what do you think if I squeeze them to make juice?’ Saad wrote to him (saying): ‘When this letter of mine reaches you, leave my land, for by Allah I cannot trust you with anything ever again.’ So he made him leave his land.” (Sahih)
