سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب الا شربة ۔ حدیث 1997

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

راوی: قتیبہ , سفیان , ابوجویریة جرمی ، میں نے ابن عباس

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَی الْکَعْبَةِ عَنْ الْبَاذَقِ فَقَالَ سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ وَمَا أَسْکَرَ فَهُوَ حَرَامٌ قَالَ أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ

قتیبہ، سفیان، ابوجویریة جرمی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے دریافت کیا اور وہ اپنی پشت کعبہ شریف کی جانب کئے ہوئے تھے۔ باذق (شراب) کے بارے میں پس انہوں نے فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باذق نکلنے سے قبل گزر گئے جو شراب نشہ لائے وہ حرام ہے۔ انہوں نے کہا سب سے پہلے جس عرب نے باذق سے متعلق دریافت کیا وہ میں تھا۔ باذق کیا ہے؟ باذق ایک قسم کی شراب کو کہا جاتا ہے جو کہ انگور کے شیرے کو کچھ دیر تک جوش دے کر تیار کی جاتی ہے۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Nabidh made from Al-Busr is forbidden and is not permissible.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں