سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ ۔ حدیث 1545

بالوں کو برابر کرنے یعنی کنگھی کرنے اور تیل لگانے سے متعلق

راوی: علی بن خشرم , عیسی , الاوزاعی , حسان بن عطیہ , محمد بن منکدر , جابر بن عبداللہ

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عِيسَی عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَی رَجُلًا ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ أَمَا يَجِدُ هَذَا مَا يُسَکِّنُ بِهِ شَعْرَهُ

علی بن خشرم، عیسی، الاوزاعی، حسان بن عطیہ، محمد بن منکدر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے تو آپ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کے سر کے بال پراگندہ (یعنی بکھرے ہوئے) تھے۔ آپ نے فرمایا کیا اس شخص سے یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ اپنے بال برابر (صحیح) کر لے۔

It was narrated from ‘Abdullah bin Buraidah that a man from among the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, who was called ‘Ubaid said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :; used to forbid too much of Al-Irfah.” Ibn Buraidah was asked what too much of Al-Irfah meant, and he said: “It includes combing the hair.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں