باب انصار کے گھروں کی فضیلت کے بارے میں
راوی: قتیبہ , لیث بن سعد , یحیی بن سعید انصاری , انس بن مالک
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ أَوْ بِخَيْرِ الْأَنْصَارِ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَنُو النَّجَّارِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو سَاعِدَةَ ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ فَقَبَضَ أَصَابِعَهُ ثُمَّ بَسَطَهُنَّ کَالرَّامِي بِيَدَيْهِ قَالَ وَفِي دُورِ الْأَنْصَارِ کُلِّهَا خَيْرٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قتیبہ، لیث بن سعد، یحیی بن سعید انصاری، حضرت انس بن مالک ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں انصار میں بہتر لوگوں یا فرمایا بہتر انصار کے متعلق نہ بتاؤں۔ صحابہ اکرام نے عرض کیا کیوں نہیں۔ آپ نے فرمایا قبیلہ بنو نجار اور پھر جو ان کے قریب ہیں۔ یعنی بنو عبد الاشھل پھر ان کے قریب والے بنو ساعدہ۔ پھر آپ نے فرمایا اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا اور اپنی انگلیوں کو بند کر کے کھولا جیسے کوئی کچھ پھینکتا ہے اور فرمایا کہ انصار کے تمام گھروں میں ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ انس اس حدیث کو ابوسعید ساعدی اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Shall I inform you of the best houses of the ansar or the best of the ansar?” They said, “Certainly, O Messenger of Allah.’ He said, “Banu Najjar, and those who follow them Banu Abd al-Ashhal, and those who follow them Banu al-Harith ibn Khazraj, and those who follow them Banu Sa’idah.” Then he gestured with his hand, closing his fist and spreading open his fingers as though he threw something with his hand and said, “There is good in all the houses of the ansar.”
[Ahmed 12025, Bukhari 3879, Muslim 2511]
