جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1846

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی فضیلت

راوی: یحیی بن درست , حماد بن زید , ہشام بن عروة , عروة , عائشہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ دُرُسْتَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ قَالَتْ فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبَاتِي إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْنَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ کَمَا تُرِيدُ عَائِشَةُ فَقُولِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرْ النَّاسَ يُهْدُونَ إِلَيْهِ أَيْنَمَا کَانَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ أُمُّ سَلَمَةَ فَأَعْرَضَ عَنْهَا ثُمَّ عَادَ إِلَيْهَا فَأَعَادَتْ الْکَلَامَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ صَوَاحِبَاتِي قَدْ ذَکَرْنَ أَنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ فَأْمُرْ النَّاسَ يُهْدُونَ أَيْنَمَا کُنْتَ فَلَمَّا کَانَتْ الثَّالِثَةُ قَالَتْ ذَلِکَ قَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْکُنَّ غَيْرِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ رُمَيْثَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ شَيْئًا مِنْ هَذَا وَهَذَا حَدِيثٌ قَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَلَی رِوَايَاتٍ مُخْتَلِفَةٍ وَقَدْ رَوَی سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ

یحیی بن درست، حماد بن زید، ہشام بن عروہ، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ لوگ میری باری کا انتظار کیا کرتے تھے کہ جس دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس ہوتے تو اسی دن ہدیہ لاتے۔ حضرت عائشہ فرماتیں ہیں کہ میری سوکنیں سب حضرت ام سلمہ کے ہاں جمع ہوئی اور کہنے لگیں اے ام سلمہ لوگ ہدایا بھیجنے کیلئے عائشہ کی باری کا انتظار کرتے ہیں حالانکہ ہم بھی اس طرح خیر خواہی چاہتی ہیں جس طرح عائشہ۔ لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کہو کہ لوگوں کو حکم دیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جہاں بھی ہوں وہیں ہدایا بھیجا کریں۔ ام سلمہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے منہ پھیر لیا۔ لیکن جب تیسری مرتبی بھی یہی بات کی تو آپ نے فرمایا ام سلمہ تم مجھے عائشہ کے متعلق تنگ نہ کیا کرو۔ اس لئے کہ اس کے علاوہ تم سے کسی کے لحاف میں مجھ پر وحی نازل نہیں ہوئی۔ بعض حضرات یہ حدیث حماد بن زید سے وہ ہشام بن عروہ سے وہ اپنے والد سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرسلاً نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے اور ہشام بن عروہ سے عوف کے حوالے سے بھی منقول ہے۔ وہ رمیثہ سے اور وہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اسی قسم کی حدیث نقل کرتے ہیں۔ اس میں روایات مختلف ہیں۔ سلیمان بن ہشام بن عروہ سے حماد بن زید ہی کی حدیث کی مانند نقل کرتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں