باب
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن و عباس بن محمد دوری , سعید بن عامر , یحیی بن ابی حجاج منقری , ابومسعود جریری , ثمامہ بن حزن قشیری
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ الْمَنْقَرِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ حِينَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ ائْتُونِي بِصَاحِبَيْکُمْ اللَّذَيْنِ أَلَّبَاکُمْ عَلَيَّ قَالَ فَجِيئَ بِهِمَا فَکَأَنَّهُمَا جَمَلَانِ أَوْ کَأَنَّهُمَا حِمَارَانِ قَالَ فَأَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا مَائٌ يُسْتَعْذَبُ غَيْرَ بِئْرِ رُومَةَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي بِئْرَ رُومَةَ فَيَجْعَلَ دَلْوَهُ مَعَ دِلَائِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي أَنْ أَشْرَبَ حَتَّی أَشْرَبَ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ ضَاقَ بِأَهْلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَشْتَرِي بُقْعَةَ آلِ فُلَانٍ فَيَزِيدَهَا فِي الْمَسْجِدِ بِخَيْرٍ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهَا رَکْعَتَيْنِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ مِنْ مَالِي قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عَلَی ثَبِيرِ مَکَّةَ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَأَنَا فَتَحَرَّکَ الْجَبَلُ حَتَّی تَسَاقَطَتْ حِجَارَتُهُ بِالْحَضِيضِ قَالَ فَرَکَضَهُ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْکُنْ ثَبِيرُ فَإِنَّمَا عَلَيْکَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ شَهِدُوا لِي وَرَبِّ الْکَعْبَةِ أَنِّي شَهِيدٌ ثَلَاثًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُثْمَانَ
عبداللہ بن عبدالرحمن و عباس بن محمد دوری، سعید بن عامر، یحیی بن ابی حجاج منقری، ابومسعود جریری، حضرت ثمامہ بن حزن قشیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں سے خطاب کرنے کے لئے چھت پر چڑھے تو میں بھی موجود تھا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اپنے ان دو ساتھیوں کو میرے پاس لاؤ جنہوں نے تمہیں مجھ پر مسلط کیا ہے۔ چنانچہ انہیں لایا گیا گویا کہ وہ دو اونٹ یا دو گدھے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا میں تمہیں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ میں بیر رومہ کے علاوہ میٹھا پانی نہیں تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اسے خرید کر مسلمانوں کے لئے وقف کر دے گا اس کیلئے جنت کی بشارت ہے چنانچہ میں نے اسے خالصتاً اپنے مال سے خرید لیا اور آج تم مجھے اس کنویں کا پانی پینے سے روک رہے ہو اور میں کھاری پانی پی رہا ہوں کہنے لگے اے اللہ ہم جانتے ہیں پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں تمہیں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ مسجد نبوی چھوٹی پڑ گئی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو فلاں لوگوں سے زمین خرید کر مسجد میں شامل کرے گا اسے جنت کی بشارت ہے میں نے اسے بھی خالصتاً اپنے مال سے خرید لیا آج مجھے اس مسجد میں دو رکعت نماز بھی نہیں پڑھنے دیتے، کہنے لگا ہاں یا اللہ ہم جانتے ہیں پھر فرمایا میں تمہیں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں نے غزوہ تبوک کا پورا لشکر اپنے مال سے تیار کیا تھا کہنے لگے ہاں معلوم ہے پھر فرمایا میں تمہیں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم لوگوں کو علم نہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ پہاڑ ثبیر پر چڑھے میں (یعنی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اس پر وہ پہاڑ لرزنے لگا یہاں تک کہ اس کے چند پتھر بھی نیچے گر گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنے پاؤں سے مارا اور فرمایا ثبیر رک جا تجھ پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صدیق اور دو شہید ہیں کہنے لگے ہاں اس پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللَّهُ أَکْبَرُ ان لوگوں نے بھی گواہی دی اور (فرمایا) رب کعبہ کی قسم میں شہید ہوں یہ تین مرتبہ فرمایا یہ حدیث حسن ہے اور کئی سندوں سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے۔
Thumamah ibn Hazn al-Qusjiayri narrated: I was present at the house when Uthman (RA) appeared before the people. He said, “Bring your two friends who have put you against me.” So, they were brought as if they were two camels or two donkeys. Uthman turned to them and said, “I adjure you by Allah and Islam, do you know that when Allah’s Messenger (SAW) came to Madinah and there was no fresh water except at Bi’r (well) Ruma and he said, ‘Who will buy the well Ruma and let Muslims put down it their backets for a better one than that for him in paradise?’ So, I bought it from my capital. But, today, you are preventing me that I may drink from it so that I have to drink salty water.” They affirmed, “0 Allah, Yes!” Then he said, “I adjure you by Allah and Islam, do you recall that the Mosque had grown crowded for its worshippers? So Allah’s Messenger (SAW) said, ‘Who will buy the plot of such-and-such family and add it to the Mosque for a better one than that for him in paradise.” So, I bought it with my capital while you people deny me access to it today that I may pray two raka’at there.” They acknowledged, “0 Allah, Yes!” He said, “I adjure you by Allah and Islam, do you recall that I equipped the ill equipped army (for Tabuk) with my capital?” They acknowledged, “0 Allah, yes!” He said, “I adjure you by Allah and Islam, do you recall that Allah’s Messenger (SAW) was on the top of the muantain Thabir at Makkah and with him were Abu Bakr, Umar and myself? The mountain shook till its stones fell down with rapidity, He kicked it with his foot and said, ‘Stop, Thabir! On you is a Prophet, a Saddiq, two Shahids.” They affirmed, “0 Allah, yes.’ He said “Allah Akbar (Allah is the Greatest)! They have testified for me, by the Lord of the Ka’bah, I am a Shahid (martyr)!” (He said that) three times.
[Nisai 3686]
