شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 333

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق وعادات میں

راوی:

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَی بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ الْمَدِينِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ رَجُلا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم مَا عِنْدِي شَيْئٌ وَلَکِنِ ابْتَعْ عَلَيَّ فَإِذَا جَائَنِي شَيْئٌ قَضَيْتُهُ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللهِ قَدْ أَعْطَيْتُهُ فَمَّا کَلَّفَکَ اللَّهُ مَا لا تَقْدِرُ عَلَيْهِ فَکَرِهَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم قَوْلَ عُمَرَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يَا رَسُولَ اللهِ أَنْفِقْ وَلا تَخَفْ مِنْ ذِي الْعَرْشِ إِقْلالا فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَعُرِفَ فِي وَجْهِهِ الْبِشْرَ لِقَوْلِ الأَنْصَارِيِّ ثُمَّ قَالَ بِهَذَا أُمِرْتُ

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی ضرورت مند نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے پاس تو اس وقت کچھ موجود نہیں ہے۔ تم میرے نام سے خرید لو جب کچھ آجائے گا تو میں ادا کردوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس جو کچھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم دے چکے ہیں (اور جو چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قدرت میں نہیں ہے اس کا حق تعالیٰ شانہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکلف نہیں بنایا۔) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ مقولہ نا گوار گزرا تو ایک انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) جس قدر جی چاہے خرچ کیجئے اور عرش کے مالک سے کمی کا اندیشہ نہ کیجئے (کہ جو ذات پاک عرش بریں کی مالک ہے اس کے یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دینے کیا کمی ہو سکتی ہے)۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو انصاری کا یہ کہنا بہت پسند آیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا جس کا اثر چہرہ انور پر ظاہر ہوتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حق تعالیٰ شانہ نے مجھے اس کا حکم فرمایا ہے۔

'Umar Radiyallahu 'Anhu reports that once a needy person came to ask Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam for his need. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam replied: "I do not have anything at present. Go and purchase something on my behalf. When something arrives I will pay for it". 'Umar Radiyallahu 'Anhu said: "O Messenger of Allah, whatever you possessed you have already given away. Allah Ta'aala did not make you responsible for that which is not in your means". Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam felt annoyed at this saying of 'Umar Radiyallahu'Anhu. Thereupon a person from among, the Ansaar said: "O Rasul, of Allah, spend whatever you wish, and do not fear any lessening from the Lord of the 'Arsh (Throne)". (That Great Deity that is the Lord of the'Arsh, nothing will decrease in His Bounties by giving you). Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam smiled and the happiness could be seen on his mubaarak face due to the saying of the Ansaari. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam than said: "Allah Ta'aala has commanded me to do this".

یہ حدیث شیئر کریں