شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 327

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق وعادات میں

راوی:

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم مُنْتَصِرًا مِنْ مَظْلَمَةٍ ظُلِمَهَا قَطُّ مَا لَمْ يُنْتَهَکْ مِنْ مَحَارِمِ اللهِ تَعَالَی شَيْئٌ فَإِذَا انْتُهِکَ مِنْ مَحَارِمِ اللهِ شَيْئٌ کَانَ مِنْ أَشَدِّهِمْ فِي ذَلِکَ غَضَبًا وَمَا خُيِّرَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَکُنْ مَأْثَمًا

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے کبھی کسی ظلم کا بدلہ لیا ہو۔ البتہ اللہ کی حرمتوں میں سے کسی حرمت کا مرتکب ہوتا (یعنی مثلا کسی حرام فعل کا کوئی مرتکب ہوتا۔ شراح حدیث نے لکھا ہے کہ اسی میں آدمیوں کے حقوق بھی داخل ہیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ غصے والا کوئی شخص نہیں ہوتا تھا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی دو امروں میں اختیار دئیے جاتے تو ہمیشہ سہل کو اختیار فرماتے تاوقتیکہ اس میں کسی قسم کی معصیت وغیرہ نہ ہو ۔

'Aayeshah Radiyallahu 'Anha says: ''I have never seen Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam avenge himself for a personal affliction, but if one transgressed a prohibited thing from those prohibited by Allah, (To commit a haraam act. The commentators on hadith say the rights of man are also included) then there was no one more angry than Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam. Whenever Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam was given a choice between two things, he always chose the one that was simple, if it did not lead to any type of sin".

یہ حدیث شیئر کریں