شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 322

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق وعادات میں

راوی:

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يُقْبِلُ بِوَجْهِهِ وَحَدِيثِهِ عَلَی أَشَرِّ الْقَوْمِ يَتَأَلَّفُهُمْ بِذَلِکَ فَکَانَ يُقْبِلُ بِوَجْهِهِ وَحَدِيثِهِ عَلَيَّ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنِّي خَيْرُ الْقَوْمِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَنَا خَيْرٌ أَوْ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَنَا خَيْرٌ أَوْ عُمَرُ فَقَالَ عُمَرُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَنَا خَيْرٌ أَوْ عُثْمَانُ فَقَالَ عُثْمَانُ فَلَمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَصَدَقَنِي فَلَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَکُنْ سَأَلْتُهُ

حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ قوم کے بدترین شخص کی طرف سے بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تالیف قلوب کے خیال سے اپنی توجہ اور اپنی خصوصی گفتگو مبذول فرماتے تھے، (جس کی وجہ سے اس کو اپنی خصوصیت کا خیال ہوجاتا تھا) چنانچہ خود میری طرف بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہات عالیہ اور کلام کا رخ بہت زیادہ رہتا تھا، حتیٰ کہ میں یہ سمجھنے لگا کہ میں قوم کا بہترین شخص ہوں اسی وجہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ توجہ فرماتے ہیں ۔ میں اسی خیال سے ایک دن دریافت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میں افضل ہوں یا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ابوبکر ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ )۔ پھر میں نے پوچھا کہ میں افضل ہوں یا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عمر ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ )۔ پھر میں نے پوچھا کہ میں افضل ہوں یا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عثمان ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ )؟۔

'Amr ibnul 'Aas Radiyallahu 'Anhu reports: "(Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam gave attention, spoke and showed love to the worst person of a nation. So that, the person may feel he is being given special attention). He used to give attention, and spoke to me also in a manner, that I began to feel that I was the best among the community. (Therefore one day) I asked: 'O Messenger of Allah, am I better or is Abubakr better?' He replied: 'Abubakr'. I then asked: 'Am I better, or 'Umar?' He replied. "Umar'. I asked: 'Am I better or 'Uthmaan?' He replied: 'Uthmaan'.When I asked him these questions, Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam told me the truth. (He did not tell me I was better to keep me happy. Afterwards I felt ashamed of myself on this deed). I felt I should not have asked such a question".

یہ حدیث شیئر کریں