شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 232

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات درباب اشعار

راوی:

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم دَخَلَ مَکَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ وَابْنُ رَوَاحَةَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ خَلُّوا بَنِي الْکُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبُکُمْ عَلَی تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدِي رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَفِي حَرَمِ اللهِ تَقُولُ الشِّعْرَ فَقَالَ صلی الله عليه وسلم خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ فَلَهِيَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم عمرة القضاء کے لئے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو عبداللہ بن رواحہ (اپنی گردن میں تلوار ڈالے ہوئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے) آگے آگے چل رہے تھے اور یہ اشعار پڑھ رہے تھے ۔ خَلُّوا بَنِي الْکُفَّارِ عَنْ سَبِيلِہ الی قولی ۔۔۔عَنْ خَلِيلِہ اے کافر زادو ہٹو۔ آپ کا راستہ چھوڑو ۔ آج حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ مکرمہ آنے سے روک دینے پر جیساکہ تم گذشتہ سال کر چکے ہو ہم تم لوگوں کی ایسی خبر لیں گے کہ کھوپڑیوں کو تن سے جدا کر دیں گے اور دوست کو دوست سے بھلا دیں گے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابن رواحہ کو روکا کہ اللہ کے حرم میں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ شعر پڑھتے جا رہے ہو۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عمر روکو مت یہ اشعار اثر کرنے میں تیر برسانے سے زیادہ سخت ہیں۔

Anas radiyallahu anhu reports that Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam went to Makkah for Umratul Qada. Abdullah ibne Rawahah radiyallahu anhu (throwing his sword over his shoulder and holding the reins of the camel of Sayyidina Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam) was walking ahead of him reciting these couplets: ‘O’ non-believers clear his path (and leave today. Do not prohibit Sayyidina Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam from entering Makkah as you had done last year) for today we shall smite you. We will take such action against you that we will separate the brain from its body. And will make a friend forget a friend.’
Umar radiyallahu anhu stopped him and said, “O’ Ibne Rawahah, in the presence of Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam and the Haram of Allah you are reciting poetry?”
Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said, “Leave him O’ Umar, these couplets are more forceful than showering arrows onto them.”

یہ حدیث شیئر کریں