شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 220

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کے بیان میں

راوی:

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْکَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّکَابِ قَالَ بِسْمِ اللهِ فَلَمَّا اسْتَوَی عَلَی ظَهْرِهَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا کُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلاثًا وَاللَّهُ أَکْبَرُ ثَلاثًا سُبْحَانَکَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ ثُمَّ ضَحِکَ فَقُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ ضَحِکْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم صَنَعَ کَمَا صَنَعْتُ ثُمَّ ضَحِکَ فَقُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ ضَحِکْتَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ إِنَّ رَبَّکَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرُکَ

ابن ربیعہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے پاس (ان کے زمانہ خلافت میں) ایک مرتبہ (گھوڑا وغیرہ) کوئی سواری لائی گئ آپ نے رکاب میں پاؤں رکھتے ہوئے بسم اللہ کہا اور جب سوار ہو چکے تو الحمد للہ کہا پھر یہ دعا پڑھی سبحن الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین وانا الی ربنا لمنقلبون۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اس کو ہمارے لئے مسخر فرما دیا اور ہم کو اس کے مطیع بنانے کی طاقت نہ تھی اور واقعی ہم سب لوگ اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں علماء فرماتے ہیں کہ سواری چونکہ اسباب ہلاکت میں سے ہے اس لئے سواری کی تسخیر پر حق تعالیٰ جل شانہ کے شکریہ کے ساتھ اپنی موت کے ذکر کو بھی متصل فرمادیا کہ ہم آخر کار مرنے کے بعد لوٹ کر اسی کی طرف جانے والے ہیں ۔) پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے الحمد للہ تین مرتبہ کہا پھر اللہ اکبر تین مرتبہ کہا پھر سبحنک انی ظلمت نفسی فاغفرلی فانہ لا یغفر الذنوب الا انت۔ تیری ذات ہر عیب سے پاک ہے اور میں نے تیری نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے میں اور اوامر کی اطاعت نہ کرنے میں اپنے ہی نفس پر ظلم کیا ہے ۔ پس یا اللہ! آپ میری مغفرت فرمائیں ۔ کیونکہ مغفرت تو آپ کے سوا اور کوئی کر ہی نہیں سکتا اس دعا کے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہنسے۔ ابن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو حضرت علی نے فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح دعائیں پڑھی تھیں ۔ اور اس کے بعد حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے تبسم کی وجہ پوچھی تھی جیساکہ تم نے مجھ سے پوچھی تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ حق تعالیٰ جل شانہ بندہ کے اس کہنے پر کہ میرے گناہ تیرے سوا کوئی معاف نہیں کر سکتا ۔ خوش ہوتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے سوا کوئی شخص گناہ معاف نہیں کر سکتا ۔ اللھم رب اغفرلی ولوالدی وانہ لایغفر الذنوب الا انت اللھم لا احصی ثناء علیک لک الکبریاء والعظمة۔

Ali ibn Rabiah radiyallahu anhu says, “I was present when a conveyance (A horse or something) was brought to Hazrat Ali radiyallahu anhu (in the period of his khilafah). He recited Bismillah and put his leg in the stirrup. After he had mounted he said Alhamdulillah and recited this dua:
Translation: Glorified be He Who hath sudued those unto us, and we were not capable (Of subduing them); And lo! Unto our Lord we are returning. (Surah Zukhruf 13-14)
(The ulama say that a conveyance could be a means of death. Therefore subjugation of a conveyance with gratitude towards Allah for His Mercy, and death are mentioned together. After all a person has to return to Allah after death). Ali radiyallahu anhu then said Alhamdulillah three times, Allahu Akbar three times, then recited:
Translation: Glorified be Thou! Behold, I have wronged myself. So forgive thou me. Indeed, non forgiveth sins but Thou.
Then (Sayyidina Ali radiyallahu anhu) laughed (smiled). I said to him, ‘What is the reason for laughing, O Ameerul Mumineen?’ He replied, ‘Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam also recited these duas in this manner and thereafter laughed (smiled). I also inquired from Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam the reason for laughing (smiling) as you have asked me. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said, ‘Allah Ta’ala becomes happy when His servants say, ‘No one can forgive me save You.’ My servant knows that no one forgives sins besides Me.”

یہ حدیث شیئر کریں