حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کے بیان میں
راوی:
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم إِنِّي لأَعْرفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْهَا زَحْفًا فَيُقَالُ لَهُ انْطَلِقْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ قَالَ فَيَذْهَبُ لِيَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَيَجِدُ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا الْمَنَازِلَ فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ فَيُقَالُ لَهُ أَتَذْکُرُ الزَّمَانَ الَّذِي کُنْتَ فِيهِ فَيَقُولُ نَعَمْ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ تَمَنَّ قَالَ فَيَتَمَنَّی فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَکَ الَّذِي تَمَنَّيْتَ وَعَشَرَةَ أَضْعَافِ الدُّنْيَا قَالَ فَيَقُولُ تَسْخَرُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِکُ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اس شخص کو جانتا ہوں جو سب سے اخیر میں آگ سے نکلے گا وہ ایک ایسا آدمی ہوگا کہ زمین پر گھسٹتا ہوا دوزخ سے نکلے گا کہ ( جہنم کے عذاب کی سختی کی وجہ سے سیدھے چلن پر قادر نہ ہوگا) اس کو حکم ہوگا کہ جا جنت میں داخل ہو جا ۔ وہ وہاں جا کر دیکھے گا کہ لوگوں نے تمام جگہوں پر قبضہ کر رکھا ہے ۔ سب جگہیں پر ہو چکی ہیں لوٹ کر بارگاہ الٰہی میں اس کی اطلاع کر یگا وہاں سے ارشاد ہوگا کہ کیا دنیوی منازل کی حالت بھی یاد ہے (کہ جب جگہ پر ہو جائے تو آنے والے کی گنجائش نہیں ہوتی اور پہلے جانے والے جس جگہ چاہیں قبضہ کر لیں اور بعد میں آنے والوں کے لئے جگہ نہ رہے اس عبارت کا ترجمہ اکابر علماء نے یہ ہی تحریر فرمایا ہے مگر بندہ ناچیز کے نزدیک اگر اس کا مطلب یہ کہا جائے تو زیادہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کی وسعت اور فراخی بھی یاد ہے کہ تمام دنیا کتنی بڑی تھی۔ اور یہ اس لئے یاد دلایا تاکہ آئندہ تمام دنیا سے دس گنا زائد اس کو عطا فرمانے کا اعلان ہونے والا ہے تو ساری دنیا کا ایک مرتبہ تصور کرنے کے بعد اس عطیہ کی کثرت کا اندازہ ہو) وہ عرض کرے گا کہ رب العزت خوب یاد ہے اس پر ارشاد ہوگا کہ اچھا کچھ تمنائیں کرو جس نوع سے دل چاہتا ہے وہ اپنی تمنائیں بیان کرے گا وہاں سے ارشاد ہوگا کہ اچھا تم کو تمہاری تمنائیں اور خواہشات بھی دیں اور تمام دنیا سے دس گنا زائد عطا کیا وہ عرض کرے گا کہ یا اللہ آپ بادشاہوں کے بادشاہ ہو کر مجھ سے تمسخر فرماتے ہیں (کہ وہاں ذرا سی بھی جگہ نہیں ہے اور آپ تمام دنیا سے دس گنا زائد مجھے عطا فرما رہے ہیں) ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب اس شخص کا یہ مقولہ نقل فرما رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آ گئی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دندان مبارک بھی ظاہر ہوئے۔
Abdullah ibn Mas’ood radiyallahu anhu said, “I know the person who will come out last from the fire. He will be such a man who will crawl out (due to the severity of the punishment of Jahannam he will not be able to walk). He will then be ordered to enter Jannah. He will go there and find that all the places therein are occupied. He will return and say, ‘O Allah the people have taken all the places.’ It will be said to him. ‘Do you remember the places in the world?’ (That when a place gets filled, there remains no place for a newcomer. And a person that arrives first occupies as much as one pleases, there remains no place for the ones that arrive later. The elders have translated it in this manner. According to this humble servant, if the meaning of it is taken as follows, it seeems more appropriate, that do you remember the vastness and plentiness of the world and how big the world was. He is being reminded, because an announcement is going to be made that a place that is ten times greater than the world shall be given to him. After imagining the vastness of the world once, it may be assesed how great this gift is?). He will reply, ‘O my creator, I remember well.’ It will be commanded to him. ‘Make your wish in whichever way your heart desires.’ He will put forward his desires. It shall be commanded. All your desires are fulfilled and in addition ten times the size of the world is granted to you. He will reply, ‘Are you jesting with me O my Allah, and You are the King of the Kings? (There is no place in Jannah and You are granting me a place ten times greater than the world).” Sayyidina Ibn Mas’ood radiyallahu anhu said, “I saw Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam laugh till his mubarak teeth showed, when he related this portion of the man’s reply.”
