جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1526

باب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اور فرض نماز کے بعد تعوذ کے متعلق

راوی: احمد بن حسن , سلیمان بن عبدالرحمن دمشقی , ولید بن مسلم , ابن جریج , عطاء بن ابی رباح وعکرمہ مولی عباس , ابن عباس

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ وَعِکْرِمَةَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي تَفَلَّتَ هَذَا الْقُرْآنُ مِنْ صَدْرِي فَمَا أَجِدُنِي أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا الْحَسَنِ أَفَلَا أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ يَنْفَعُکَ اللَّهُ بِهِنَّ وَيَنْفَعُ بِهِنَّ مَنْ عَلَّمْتَهُ وَيُثَبِّتُ مَا تَعَلَّمْتَ فِي صَدْرِکَ قَالَ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلِّمْنِي قَالَ إِذَا کَانَ لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَقُومَ فِي ثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ مَشْهُودَةٌ وَالدُّعَائُ فِيهَا مُسْتَجَابٌ وَقَدْ قَالَ أَخِي يَعْقُوبُ لِبَنِيهِ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکُمْ رَبِّي يَقُولُ حَتَّی تَأْتِيَ لَيْلَةُ الْجُمْعَةِ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي وَسَطِهَا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي أَوَّلِهَا فَصَلِّ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَسُورَةِ يس وَفِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَحم الدُّخَانِ وَفِي الرَّکْعَةِ الثَّالِثَةِ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَالم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ وَفِي الرَّکْعَةِ الرَّابِعَةِ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَتَبَارَکَ الْمُفَصَّلِ فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ التَّشَهُّدِ فَاحْمَدْ اللَّهَ وَأَحْسِنْ الثَّنَائَ عَلَی اللَّهِ وَصَلِّ عَلَيَّ وَأَحْسِنْ وَعَلَی سَائِرِ النَّبِيِّينَ وَاسْتَغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلِإِخْوَانِکَ الَّذِينَ سَبَقُوکَ بِالْإِيمَانِ ثُمَّ قُلْ فِي آخِرِ ذَلِکَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْکِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَکَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيکَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِکَ وَنُورِ وَجْهِکَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ کِتَابِکَ کَمَا عَلَّمْتَنِي وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَی النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيکَ عَنِّيَ اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِکَ وَنُورِ وَجْهِکَ أَنْ تُنَوِّرَ بِکِتَابِکَ بَصَرِي وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي فَإِنَّهُ لَا يُعِينُنِي عَلَی الْحَقِّ غَيْرُکَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ يَا أَبَا الْحَسَنِ تَفْعَلُ ذَلِکَ ثَلَاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ فَوَاللَّهِ مَا لَبِثَ عَلِيٌّ إِلَّا خَمْسًا أَوْ سَبْعًا حَتَّی جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِکَ الْمَجْلِسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ فِيمَا خَلَا لَا آخُذُ إِلَّا أَرْبَعَ آيَاتٍ أَوْ نَحْوَهُنَّ وَإِذَا قَرَأْتُهُنَّ عَلَی نَفْسِي تَفَلَّتْنَ وَأَنَا أَتَعَلَّمُ الْيَوْمَ أَرْبَعِينَ آيَةً أَوْ نَحْوَهَا وَإِذَا قَرَأْتُهَا عَلَی نَفْسِي فَکَأَنَّمَا کِتَابُ اللَّهِ بَيْنَ عَيْنَيَّ وَلَقَدْ کُنْتُ أَسْمَعُ الْحَدِيثَ فَإِذَا رَدَّدْتُهُ تَفَلَّتَ وَأَنَا الْيَوْمَ أَسْمَعُ الْأَحَادِيثَ فَإِذَا تَحَدَّثْتُ بِهَا لَمْ أَخْرِمْ مِنْهَا حَرْفًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ مُؤْمِنٌ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ يَا أَبَا الْحَسَنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ

احمد بن حسن، سلیمان بن عبدالرحمن دمشقی، ولید بن مسلم، ابن جریج، عطاء بن ابی رباح وعکرمہ مولیٰ عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان میرے سینے سے قرآن نکلتا جارہا ہے۔ میں اس کے حفظ پر قادر نہیں رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوحسن میں تمہیں ایسے کلمات سکھاتا ہوں کہ تمہیں بھی فائدہ پہنچائیں گے۔ اور جسے بتاؤ گے اس کے لئے بھی فائدہ مند ہوں گے اور جو کچھ تم سیکھو گے وہ تمہارے سینے میں رہے گا عرض کیا جی ہاں ضرور سکھایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کی شب کو اگر تم رات کے آخری حصے میں اٹھ سکو تو یہ گھڑی ایسی ہے کہ فرشتے اس وقت حاضر ہوتے اور دعا کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے، چنانچہ میرے بھائی یعقوب علیہ السلام نے بھی اپنے بیٹوں کو یہی کہا تھا کہ میں عنقریب جمعہ کی رات تم لوگوں کے لئے مغفرت کی دعا کروں گا۔ لیکن اگر اس وقت بھی نہ اٹھ سکو تو رات کے پہلے تہائی حصے میں اٹھ جاؤ اور اگر اس وقت بھی نہ اٹھ سکو تو رات کے پہلے تہائی حصہ میں چار رکعت نماز پڑھو۔ پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت یاسین، دوسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت دخان، تیسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد حم سجدہ اور چوتھی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت ملک پڑھو۔ پھر جب (قعدہ اخیر میں) التحیات سے فارغ ہونے کے بعد خوب اچھے طریقے سے اللہ کی حمد وثنا بیان کرو۔ پھر اسی طرح مجھ پر اور تمام انبیاء پر دورود بھیجو۔ پھر تمام مومن مردوں اور عورتوں کے لئے مغفرت مانگو، پھر ان بھائیوں کے لئے بھی جو تم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں۔ اور اس کے بعد یہ دعا پڑھو اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْکِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَکَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيکَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِکَ وَنُورِ وَجْهِکَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ کِتَابِکَ کَمَا عَلَّمْتَنِي وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَی النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيکَ عَنِّيَ اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِکَ وَنُورِ وَجْهِکَ أَنْ تُنَوِّرَ بِکِتَابِکَ بَصَرِي وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي فَإِنَّهُ لَا يُعِينُنِي عَلَی الْحَقِّ غَيْرُکَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ يَا أَبَا الْحَسَنِ تَفْعَلُ ذَلِکَ ثَلَاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ (یعنی اے اللہ ! مجھ پر جب تک میں زندہ ہوں اس طرح اپنا رحم فرما کہ میں ہمیشہ کے لئے گناہ چھوڑ دوں اور لایعنی باتوں سے پرہیز کروں مجھے اپنے پسندیدہ امور کے متعلق خوب غور وفکر کرنا عطا فرما۔ اے اللہ ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! اے عظمت وبزرگی والے ! اور اے ایسی عزت والے کہ جس کی کوئی اور خواہش نہ کرسکے، اے اللہ ! اے رحمن ! میں تجھ سے تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں کہ میرے دل پر اپنی کتاب (قرآن مجید) کا حفظ اس طرح لازم کر دے جس طرح تو نے مجھے یہ کتاب سکھائی ہے۔ اور مجھے توفیق دے کہ میں اس کی اسی طرح تلاوت کروں جس طرح تو پسند کرتا ہے۔ اے آسمانوں اور زمین کے خالق، اے ذوالجلال والاکرم اور اے ایسی عزت والے جس کی کوئی خواہش بھی نہیں کرسکتا۔ اے اللہ ! اے رحمن ! تیری عظمت اور تیرے چہر کے نور کے وسیلے سے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری نظر کو اپنی کتاب سے پر نور کر دے۔ اسے میری زبان پر جاری کر دے۔ اس سے میرا دل اور سینہ کھول دے اور اس سے میرا بدن دھودے اس لئے کہ حق پر میری تیرے علاوہ کوئی مدد نہیں کرسکتا۔ صرف تو ہی ہے جو میری مدد کرسکتا ہے۔ (کسی گناہ سے بچنے کی طاقت یا نیکی کرنے کی قوت بھی صرف تیری ہی طرف سے جو بہت بلند اور عظیم ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حسن تم اسے تین پانچ یا سات جمعہ تک پڑھو، اللہ کے حکم سے تمہاری دعا قبول کی جائے گی۔ اور اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے ! اسے پڑھنے والا کوئی مومن کبھی محروم نہیں رہ سکتا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہی کہ پانچ یا سات جمعے گذرنے کے بعد حضرت علی ویسی ہی مجلس میں دوبارہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں پہلے چار آیتیں یاد کرتا تو جب پڑھنے لگا بھول جاتا اور اب چالیس آیتیں یاد کرنے کے بعد بھی پڑھنے لگتا ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قرآن مجید میرے سامنے ہے۔ اسی طرح جب میں کوئی حدیث سنتا تھا تو جب پڑھنے لگتا تو وہ دل سے نکل جاتی ہے اور اب احادیث سنتا ہوں تو بیان کرتے وقت اس میں سے ایک حرف بھی نہیں چھوٹتا۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رب کعبہ کی قسم ! ابوحسن مومن ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف ولید بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں۔

Sayyidina Ibn Abbas narrated: While we were seated with Allah’s Messenger, Ali ibn Abu Talib came. He said, “May my parents be ransomed to you. This Qur’an is heavy, on my bosom and I do not find myself remembering it. “So, Allah’s Messenger (SAW) said to him, “0 Abu Hasan, shall I not teach you words whereby Allah will benefit you and also benefit those whom you teach them? Whatever you learn will remain firm in your heart.” He said, ‘Yes, 0 Messenger of Allah, so teach me.’

So, he said : When it is Friday night, and if you can, then stand (in prayer) in the last one-third of the night for that is an auspicious hour and prayer in it is granted. My brother Ya’qub, had said to his sons, “I will make istighfar for you to my Lord,” meaning on the night of Friday. But, if you cannot then stand in the middle of the night. If you cannot, them stand in the first part of it, pray four raka’a.

In the first raka’ah, recite the fatihatul-kitab (surah al-Fatihah) and surah Yasin, In the second recite fatjhatul Kitab and HaMeen ad-Dukhan and in the third recite fatihatul Kitab and Alif Laam Meem Tanzil-as-Sajdah and in the fourth Fatihatul Kitab and Tabarak, the whole. When you have finsihed with the tashahhad, praise Allah and glorify Him in the best way, and invoke blessing on me, making it well, and on all the Prophets. Seek forgiveness for all the believers men and women and your brothers who have preceded you in faith. Then say in the end of that:

O Allah, have mercy on me that I may give up sin always as long as You spare me (to live), And have mercy on me that I may not indulge in that which is of no conseqence to me. Provide me deep insight to do what pleases You with me.

O Allah, Originator of heavens and earth, Owner of Majesty and Benevolence and of night unfathomed, I ask you, 0 Allah, 0 Compassionate (Rahman), by Your Majesty and the light of Your countenance that You cause my heart to necessarily memorise (and retain) Your Book as You have taught me, and enable me to recite it in such a manner as pleases You with me.

O Allah, Originator of the heavens and earth, Owner of Majesty and Benevolence and of Might unfathomed! I ask You, 0 Allah, O Compassionate, by Your Majesty and light of Your countenance that You illuminate with Your Book my sight, and that You make fluent thereby my tongue, and that You open my heart with it, and that You expand my bossom with it, and that You wash my body with it. For, indeed, there is none to help me attain the truth except You. And none will give it besides You. And there is no power and no might except with Allah, the Elevated, the Mighty.

O Abdul Hasan,.do that for three Fridays or five, or seven. You will be granted, with Allah’s command. And, by Him Who has sent me with Truth, no believer who makes this supplication will ever be deprived.

Ibn Abbas asserted: By Allah, Ali had not passed but five or seven (Fridays) when he came to Allah’s Messenger (SAW) like that (earlier) gathering and exclaimed, 0 Messenger of Allah, before this I would learn four verses or so but when I tried to recollect them to myself, I would grope for them. But now, I learn today forty verses or so and when I recite them to myself, it is as though the Book of Allah is before my eyes. Also, I would hear a hadith, but when I intended to recall it, I would fail to narrate it. But now,, today, I hear the hadith and as I narrate it, I do not miss a word.” So, Allah’s Messenger (SAW) said to him, “In that case, you are a Believer, by the lord of the Ka’bah, 0 Abdul Hasan.”

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں