سورئہ قیامہ کی تفسیر
راوی: عبد بن حمید , شبابہ , اسرائیل , ثویر , ابن عمر ما
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَبَابَةُ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ ثُوَيْرٍ قَال سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَدْنَی أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَنْ يَنْظُرُ إِلَی جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ وَأَکْرَمُهُمْ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ يَنْظُرُ إِلَی وَجْهِهِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَی رَبِّهَا نَاظِرَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ مِثْلَ هَذَا مَرْفُوعًا وَرَوَی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبْجَرَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَرَوَی الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا ذَکَرَ فِيهِ عَنْ مُجَاهِدٍ غَيْرَ الثَّوْرِيِّ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ وَثُوَيْرٌ يُکْنَی أَبَا جَهْمٍ وَأَبُو فَاخِتَةَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ
عبد بن حمید، شبابہ، اسرائیل، ثویر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ادنی درجے کا جنتی بھی اپنے باغوں، بیویوں، خادموں اور تختوں کو ایک برس کی مسافت سے دیکھ سکے گا اور ان میں سب سے زیادہ بلند مرتبے والا وہ ہوگا جو اللہ رب العزت کا صبح و شام دیدار کرے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیات پڑھیں (وُجُوْهٌ يَّوْمَى ِذٍ نَّاضِرَةٌ 22 اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ) 75۔ القیامۃ : 22) (کتنے منہ اس دن تازہ ہیں اپنے رب کی طرف دیکھنے والے۔) یہ حدیث غریب ہے۔ اسے کئی لوگ اسرائیل سے اسی طرح مرفو عاًنقل کرتے ہیں۔ عبدالملک بن ابجر نے اسے ثویر کے حوالے سے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قول نقل کیا ہے۔ پھر اشجعی نے بھی اسے سفیان سے انہوں نے ثویر سے انہوں نے مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے انہی کا قول نقل کیا ہے اور اس سند میں ثوری کے علاوہ کسی نے مجاہد کا ذکر نہیں کیا۔
Sayyidina Ibn Umar reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The lowest in station of the people of Paradise will be one who looks at his gardens, his wives, his servants and his couches stretching (to the distance) of a thousand years Journey. And the most honourable one given this honour by Allah, the Glorious, the Majestic will be one who looks at His countenance (every) morning and evening. Then Allah’s Messenger (SAW) recited:
"Some faces, that Day, will beam (in brightness and beauty). Looking towards their Lord;" (75 : 23)
[Ahmed 5317]
——————————————————————————–
