تفسیر سورت الجن
راوی: عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , زہری , ابوسلمہ , جابر بن عبداللہ ما
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَائِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا الْمَلَکُ الَّذِي جَائَنِي بِحِرَائَ جَالِسٌ عَلَی کُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَجُثِثْتُ مِنْهُ رُعْبًا فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَدَثَّرُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ إِلَی قَوْلِهِ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلَاةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرٍ وَأَبُو سَلَمَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وحی کے متعلق بتاتے ہوئے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں چلا جا رہا تھا کہ آسمان سے ایک آواز آتی سنائی دی میں نے سر اٹھایا تو دیکھا کہ وہی فرشتہ ہے جو میرے پاس غارحرا میں آیا تھا ۔ وہ آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ میں اس سے ڈر گیا اور لوٹ آیا۔ پھر میں نے کہا کہ مجھے کمبل اوڑھاؤ۔ پھر مجھے کمبل اوڑھا دیا گیا اور یہ آیات نازل ہوئیں (يٰ اَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَاَنْذِرْ Ą وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ Ǽ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ Ć وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ Ĉ ) 74۔ المدثر : 1تا5) (اے لحاف میں لیٹنے والے کھڑا ہو پھر ڈر سنا دے اور اپنے رب کی بڑائی بول اور اپنے کپڑے پاک رکھ اور گندگی سے دور رہ۔ المدثر۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کو یحیی بن ابی کیثر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی نقل کرتے ہیں۔
Savyidina Jabir ibn Abdullah (RA) narrated: I heard Allah’s Messenger (SAW) while he described the period of suspension of revelation. While talking (about it), he said, ‘I was walking when I heard voices from the heaven. I raised my head and, behold, there was the angel who had come to me at Hira, sitting on a chair between heaven and earth. I was scared of him, so I returned (home). I said (there, ‘Wrap me up, put a blanket over me’. Then Allah revealed: "O thou wrapped up (in the mantle)! Arise and deliver thy warning! And thy Lord do thou magnify! And thy garments keep free from stain! And all abomination shun!" (74: 1-5) This was before salah was prescribed.
[Ahmed 15037, Bukhari 4, Muslim 161]
