تفسیر سورت الجن
راوی: عبد بن حمید , ابوالولید , ابوعوانہ , ابوبشر , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْجِنِّ وَلَا رَآهُمْ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمْ الشُّهُبُ فَرَجَعَتْ الشَّيَاطِينُ إِلَی قَوْمِهِمْ فَقَالُوا مَا لَکُمْ قَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ فَقَالُوا مَا حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ إِلَّا أَمْرٌ حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ قَالَ فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا يَبْتَغُونَ مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ فَانْصَرَفَ أُولَئِکَ النَّفَرُ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِنَخْلَةَ عَامِدًا إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ فَقَالُوا هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ قَالَ فَهُنَالِکَ رَجَعُوا إِلَی قَوْمِهِمْ فَقَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِکَ بِرَبِّنَا أَحَدًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَی نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ وَإِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ
عبد بن حمید، ابوالولید، ابوعوانہ، ابوبشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ جنوں کو دیکھا اور نہ ان کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ عکاظ کے بازار جانے کے لئے نکلے تو شیطانوں اور وحی کے درمیان پردہ حائل کر دیا گیا اور ان پر شعلے برسنے لگے اس پر شیاطین اپنی قوم کے پاس واپس آئے تو انہوں نے پوچھا کہ کیا ہوا؟ کہنے لگے ہم سے آسمان کی خبریں روک دی گئی ہیں اور شعلے برسائے جا رہے ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ یہ کسی نئے حکم کی وجہ سے ہے لہذا تم لوگ مشرق و مغرب میں گھوم پھر کر دیکھو کہ وہ کیا چیز ہے۔ جس کی وجہ سے ہم سے خبریں روک دی گئی ہیں وہ نکلے جو لوگ تہامہ کی طرف جا رہے تھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس نخلہ کے مقام پر پہنچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عکاظ کے بازار کی طرف جا رہے تھے۔ کہ اس جگہ فجر کی نماز پڑھنے لگے۔ جب جنوں نے قرآن سنا تو کان لگا کر سننے لگے کہ اللہ کی قسم یہی چیز ہے جو تم لوگوں تک خبریں پہنچنے سے روک رہی ہے پھر وہ واپس اپنی قوم کی طرف چلے گئے اور کہنے لگے اے قوم ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کا راستہ دکھاتا ہے ہم اس پر ایمان لائے اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت نازل فرمائی (قُلْ اُوْحِيَ اِلَيَّ اَنَّهُ اسْتَ مَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْ ا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًا) 72۔ الجن : 1) (تو کہہ مجھ کو حکم آیا کہ سن گئے کتنے لوگ جنوں کے۔ پھر کہنے لگے ہم نے سنا ہے ایک قرآن عجیب کہ سمجھاتا ہے نیک راہ۔ سو ہم اس پر یقین لائے اور ہرگز نہ شریک بتلائیں گے ہم اپنے رب کا کسی کو۔ الجن۔) یعنی اللہ تعالیٰ نے جنوں کا قول ہی نازل کر دیا۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that neither did Allah’s Messenger (SAW) recite to the jinns nor did he see them. While Allah’s Messenger (SAW) came out with a group of his sahabah intending to go to the market of Ukkaz, a screen was put up between the devils and the news from heaven (revelation), and flames were fired upon them. So, the devils returned to their kind. They asked, “What is with you?” And they answered, “There is a screen between us and news from heaven and flames of fire are aimed at us.” They said, “Nothing is interrupting between us and heavenly news but a fresh event (or command). So, travel to the east of the earth and its west and observe what is it that intervenes between you and news from heaven. So they travelled to the easts of the earth and its wests seeking to investigate what hindered them from heavenly news. They who had set out towards Tihamah came upon Allah’s Messenger (SAW) while he was at Nakhlah headed for the market of Ukkaz. He was praying the salah of fajr with his sahabah. When they heard the Qur’an, they paid attention to it and said to each other, “This, by Allah, is what came up between us and news from heaven.” They returned to their kind and said to them: 0 our people:
"They said, 'We have really heard a wonderful Recital! It gives guidance to the Right, and we have believed therein: we shall not join (in worship) any (gods) with our Lord." (72 : 1-2)
So, Allah the Blessed and the Exalted, revealed to His Prophet (SAW)
"Say: It has been revealed to me that a company of Jinns listened (to the Qur'an). (72: 1)
And the words of the jinns were revealed to the Prophet exactly (as they were).
And, through the same isnad, it is reproted by Ibn Abbas (RA the saying of the jinns to their fellow-beings:
"Yet when the Devotee of Allah stands forth to invoke Him, they just make round him a dense crowd." (72 :19)
That is, when they saw him offer salah and his sahabah also offering salah with him, prostrating with his prostration, they were surprised at their obedience. They said, to their kind:
"Yet when the Devotee of Allah stands forth to invoke Him, they just make round him a dense crowd."(72: 79)
[Bukhari 773, Muslim 449]
