سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: عبدالملک بن شعیب بن لیث , ابی جدی خالد بن یزید سعید بن ابی ہلال عمارہ بن غزیہ محمد بن ابراہیم , ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اهْجُوا قُرَيْشًا فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ فَأَرْسَلَ إِلَی ابْنِ رَوَاحَةَ فَقَالَ اهْجُهُمْ فَهَجَاهُمْ فَلَمْ يُرْضِ فَأَرْسَلَ إِلَی کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ حَسَّانُ قَدْ آنَ لَکُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَی هَذَا الْأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ فَجَعَلَ يُحَرِّکُهُ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الْأَدِيمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا وَإِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا حَتَّی يُلَخِّصَ لَکَ نَسَبِي فَأَتَاهُ حَسَّانُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَکَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّکَ مِنْهُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنْ الْعَجِينِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لَا يَزَالُ يُؤَيِّدُکَ مَا نَافَحْتَ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَی وَاشْتَفَی قَالَ حَسَّانُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ وَعِنْدَ اللَّهِ فِي ذَاکَ الْجَزَائُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا تَقِیَّا رَسُولَ اللَّهِ شِيمَتُهُ الْوَفَائُ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ ثَکِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْ کَنَفَيْ کَدَائِ يُبَارِينَ الْأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ عَلَی أَکْتَافِهَا الْأَسَلُ الظِّمَائُ تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَائُ فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا وَکَانَ الْفَتْحُ وَانْکَشَفَ الْغِطَائُ وَإِلَّا فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ يُعِزُّ اللَّهُ فِيهِ مَنْ يَشَائُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَائُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا هُمْ الْأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَائُ لَنَا فِي کُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَائُ فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللَّهِ مِنْکُمْ وَيَمْدَحُهُ وَيَنْصُرُهُ سَوَائُ وَجِبْرِيلٌ رَسُولُ اللَّهِ فِينَا وَرُوحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ کِفَائُ
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی خالد بن یزید سعید بن ابی ہلال عمارہ بن غزیہ محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش کی ہجو کرو کیونکہ یہ انہیں تیروں کی بوچھاڑ سے بھی زیادہ سخت محسوس ہوتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن رواحہ کی طرف پیغام بھیجا تو فرمایا ان کی ہجو کرو انہوں نے ہجو بیان کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش نہ ہوئے پھر حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف پیغام بھیجا پھر حسان بن ثابت کو بلوایا جب حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو عرض کیا اب وہ وقت آ گیا ہے کہ اس دم ہلاتے ہوئے شیر کو تم میری طرف چھوڑ دو پھر اپنی زبان کو نکالا اور اسے حرکت دینا شروع کر دیا اور عرض کیا اس ذات کی قسم !جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوحق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں انہیں اپنی زبان سے چیر پھاڑ کر رکھ دوں گا جس طرح چمڑے کو چیر دیا جاتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلدی مت کرو بے شک ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریش کے نسب کو خوب جانتے ہیں اور تیرا نسب قریش کے نصب سے بالکل واضح کر دیں گے۔ پس حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور پھر واپس گئے تو عرض کیا اے اللہ کے رسول تحقیق انہوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب واضح کر دیا ہے اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے ایسے نکال لوں گا جیسے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت حسان کو فرماتے ہوئے سنا جب تک اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے مدافعت کرتا رہے گا روح القدس برابر تیری نصرت و مدد کرتا رہے گا اور کہتی ہیں میں نے رسول اللہ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ حسان نے کفار کی ہجو بیان کر کے مسلمانوں کو شفاء یعنی خوشی دی اور کفار کو بیمار کر دیا ہے حسان نے کہا۔ تو نے محمد کی ہجو کی ہے ان کی طرف سے میں جواب دیتا ہوں اور اس میں اللہ ہی کے پاس جزا اور بدلہ ہوگا تو نے محمد کی ہجو کی جو نیک اور دین حنیف کے مطابق تقوی اختیار کرنے والے اللہ کے رسول ہیں وعدہ وفا کرنا ان کی صفت ہے بے شک میرے باپ اور میری ماں اور میری عزت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تم سے بچانے کے لئے صدقہ اور قربان ہیں میں اپنے آپ پر آہ و زاری کروں اگر تم نہ دیکھو اس کو کہ کداء کے دونوں طرف سے غبار کو اڑا دے گا وہ گھوڑے جو باگوں پر زور کریں اپنی قوت و طاقت سے اوپر چڑھتے ہوئے ان کے کندھوں پر خون کے پیاسے نیزے ہیں ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے اور ان کے نتھنوں کو عورتیں اپنے دوپٹوں سے صاف کریں گی اگر تم ہم سے رو گردانی و اعراض کرو تو ہم عمرہ کریں گے اور فتح ہو جانے سے پردہ اٹھ جائے گا ورنہ صبر کرو اس دن کی مار کے لئے جس دن اللہ جسے چاہے گا عزت عطا کرے گا اور اللہ نے فرمایا ہے تحقیق میں نے اپنا بندہ بھیجا ہے جو حق بات کہتا ہے جس میں کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے اور اللہ نے کہا ہے کہ میں نے ایک لشکر تیار کر دیا ہے اور انصار ہیں کہ انکا مقصد صرف دشمن سے مقابلہ ہے وہ ہر دن کسی نہ کسی تیاری میں ہے کبھی گالیاں دی جاتی ہیں یا لڑائی یا ہجو ہے۔ پس تم میں سے جو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کرے سب برابر ہے ہم میں اللہ کا پیغام لانے والے جبرائیل و روح القدس موجود ہیں جن کا کوئی ہمسر اور برابر کرنے والا نہیں ہے۔
00000
