سورت منافقون کی تفسیر
راوی: عبد بن حمید , عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , ابواسحق , زید بن ارقم
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَمِّي فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولٍ يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا وَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لِيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّي فَذَکَرَ ذَلِکَ عَمِّي للنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَکَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي شَيْئٌ لَمْ يُصِبْنِي قَطُّ مِثْلُهُ فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَّا أَنْ کَذَّبَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ فَبَعَثَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عبد بن حمید، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق ، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے چچا کے ساتھ تھا کہ عبداللہ بن ابی بن سلول کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہیں ان پر خرچ مت کرو۔ یہاں تک کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے ہٹ جائیں۔ اور اگر ہم مدینہ واپس آئے تو عزت دار لوگ ذلیل لوگوں (یعنی صحابہ مہاجرین) کو نکال دیں گے۔ میں نے اس بات کا ذکر اپنے چچا سے کیا اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک بات پہنچا دی۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلوا کر پوچھا۔ میں نے پوری بات بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلوایا۔ انہوں نے آ کر قسم کھائی کہ ہم نے یہ بات نہیں کی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے جھٹلایا اور ان کو سچا تسلیم کر لیا۔ حضرت زید فرماتے ہیں مجھے اس کا اتنا دکھ ہوا کہ کبھی زندگی میں اتنا دکھ نہیں ہوا۔ میں اگھر میں بیٹھ گیا تو چچا کہنے لگے کہ تم یہی چاہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہیں جھٹلا دیں اور تجھ سے خفا ہوں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی (اِذَا جَا ءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللّٰهِ ) 63۔ المنافقون : 1) (جب آئیں تیرے پاس منافق کہیں ہم قائل ہیں تو رسول ہے اللہ کا اور اللہ جانتا ہے کہ تو اس کا رسول ہے اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق جھوٹے ہیں۔) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلوایا اور یہ سورت پڑھنے کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری تصدیق کی ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Zayd ibn Arqam (RA) narrated: I was with my uncle when I heard Abdullah ibn Ubayy ibn Salul say to his friends. "Expend not on those who are with Allah’s Messenger until they disperse." (63: 2) "If we return to Al-Madinah, the mightier ones of it will expel there from the meaner ones."(63 : 8) I mentioned that to my uncle who mentioned that to the Prophet (SAW) . The Prophet (SAW) called me and I narrated to him (what I had heard). So, Allah’s Messenger (SAW) sent for Abdullah ibn Ubayy and his friends who swore that they did not say that. Thus, Allah’s Messenger (SAW) belied me and accepted his word. This brought me a feeling as had never affected me, and I confined myself to my home. My uncle said to me. “You had no intention but that Allah’s Messenger should belie you and become angry.” But, Allah revealed: "When the hypocrites come to you…." (63 : 10) Allah’s Messenger sent for me, recited it and said, “Surely, Allah has proved you true.”
[Ahmed 19305, Bukhari 4900, Muslim 2772]
