سورت جمعہ کی تفسیر
راوی: احمد بن منیع , ہشیم , حصین , ابوسفیان , جابر تعالى عنہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَائِمًا إِذْ قَدِمَتْ عِيرُ الْمَدِينَةِ فَابْتَدَرَهَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا فِيهِمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَنَزَلَتْ الْآيَةَ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
احمد بن منیع، ہشیم، حصین، ابوسفیان، حضرت جابر رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ ایک مدینہ کا قافلہ آیا۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اس کی طرف دوڑ پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صرف بارہ آدمی رہ گئے جن میں ابوبکر رضی اللہ تعالى عنہ و عمر رضی اللہ تعالى عنہ بھی تھے اور یہ آیت نازل ہوئی (وَاِذَا رَاَوْا تِجَارَةً اَوْ لَهْوَ ا انْفَضُّوْ ا اِلَيْهَا وَتَرَكُوْكَ قَا ى ِمًا) 62۔ الجمعہ : 11) (اور جب دیکھیں سودا بِکتا یا کچھ تماشہ، متفرق ہو جائیں اس کی طرف اور تجھ کو چھوڑ جائیں کھڑا۔ تو کہہ جو اللہ کے پاس ہے سو بہتر ہے تماشے سے اور سوداگری سے اور اللہ بہتر روزی دینے والا ہے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that while the Prophet was delivering a Sermon on Friday, standing up, a carvan of Madinah arrived. The sahabah advanced towards it so that only twelve men remained behind, among them Abu Bakr and Umar . This verse was revealed on the occasion: "And whey they saw same merchandise or sport, they flocked to it eagerly." (62:11)
[Ahmed 14982, Nisai 936, Muslim 853]
——————————————————————————–
