صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1880

سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں

راوی: محمد بن مثنی , معاذ عبداللہ بن عون محمد بن سیرین قیس بن عباد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ کُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فِي نَاسٍ فِيهِمْ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ فِي وَجْهِهِ أَثَرٌ مِنْ خُشُوعٍ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ فَاتَّبَعْتُهُ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ وَدَخَلْتُ فَتَحَدَّثْنَا فَلَمَّا اسْتَأْنَسَ قُلْتُ لَهُ إِنَّکَ لَمَّا دَخَلْتَ قَبْلُ قَالَ رَجُلٌ کَذَا وَکَذَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُکَ لِمَ ذَاکَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ رَأَيْتُنِي فِي رَوْضَةٍ ذَکَرَ سَعَتَهَا وَعُشْبَهَا وَخُضْرَتَهَا وَوَسْطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَائِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَهْ فَقُلْتُ لَهُ لَا أَسْتَطِيعُ فَجَائَنِي مِنْصَفٌ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَالْمِنْصَفُ الْخَادِمُ فَقَالَ بِثِيَابِي مِنْ خَلْفِي وَصَفَ أَنَّهُ رَفَعَهُ مِنْ خَلْفِهِ بِيَدِهِ فَرَقِيتُ حَتَّی کُنْتُ فِي أَعْلَی الْعَمُودِ فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لِيَ اسْتَمْسِکْ فَلَقَدْ اسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تِلْکَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِکَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْکَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَی وَأَنْتَ عَلَی الْإِسْلَامِ حَتَّی تَمُوتَ قَالَ وَالرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ

محمد بن مثنی، معاذ عبداللہ بن عون محمد بن سیرین حضرت قیس بن عباد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ میں میں کچھ لوگوں کے پاس بیٹھا ہوا تھا جن میں سے بعض رسول اللہ کے صحابہ بھی تھے پس ایک آدمی جس کے چہرے پر اللہ کے خوف کے آثار نمایاں تھے تو بعض لوگوں نے کہا یہ آدمی جنت والوں میں سے ہے یہ آدمی اہل جنت میں سے ہے اس نے دو رکعتیں ادا کیں لیکن ان میں اختصار کیا پھر چل دیا میں بھی اس کے پیچھے پیچھے چلا وہ اپنے گھر میں داخل ہوا اور میں بھی داخل ہوگیا پھر اس نے ہم سے گفتگو کی جب اس سے مانوسیت ہوگئی تو میں نے اس سے کہا جب آپ اس سے پہلے مسجد میں داخل ہوئے تو ایک آدمی نے اس اس طرح کہا انہوں نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ کسی کے لئے بھی یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ایسی بات کرے جس کے بارے میں علم نہیں رکھتا اور میں ابھی بتاتا ہوں کہ یہ کیوں ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک خواب دیکھا جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا میں نے اپنے خواب میں دیکھا اور پھر اسے اس کی وسعت پیداوار اور سرسبزی کو بیان کیا اور باغ کے درمیان میں لوہے کا ایک ستون تھا اس کا نچلا حصہ زمین اور اوپر کا حصہ آسمانوں میں اور اس کی بلندی میں ایک حلقہ تھا پس مجھے کہا گیا کہ اس پر چڑھو میں نے اس سے کہا کہ میں تو چڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا پس میرے پاس ایک مِنصَف آیا ابن عون نے کہا مِنصَف خادم کو کہتے ہیں اس نے میرے پیچھے سے میرے کپڑے اٹھائے اور بیان کیا کہ اس نے اس کے پیچھے سے اپنے ہاتھ سے اسے اٹھایا پس میں چڑھ گیا یہاں تک کہاس ستون کی بلندی تک پہنچ گیا۔پس میں نے اس حلقہ کو پکڑ لیا پھر مجھے کہا گیا اسے مضبوطی سے پکڑے رکھو پھر میں بیدار ہو گیا اور وہ حلقہ میرے ہاتھ میں ہی تھا میں نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ باغ اسلام ہے اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ حلقہ عروہ الوثقی یعنی مضبوط حلقہ ہے اور تیری موت اسلام پر ہی آئے گی کہا کہ وہ آدمی حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

Qais b. 'Ubada reported: I was in the company of some persons, amongst whom some were the Companions of Allah's Apostle (may peace be upon him) in Medina, that there came a person whose face depicted the fear (of Allah). Some people said: He is a person from amongst the people of Paradise; he is a person from amongst the people of Paradise. He observed two short rak'ahs of prayer and then went out. I followed him and he got into his house and I also got in and we began to converse with each other. And when he became familiar (with me) I said to Him: When you entered (the mosque) before (your entrance in the house) a person said so and so (that you are amongst the people of Paradise), whereupon he said: It is not meet for anyone to say anything which he does not know. I shall (now) tell you why they (say) this. I saw a dream during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him) and narrated it to him. I seemed to be in a garden [he described its vastness, its rich fructification and its verdure]; in the midst of it, there stood an iron pillar, with its base in the earth and its summit in the sky: and upon its summit there was a handhold. It was said to me: Climb up this (pillar). I said to him (visitant in the dream): I am unable to do it. Thereupon a helper came to me, and he (supported) me (by catching hold of my) garment from behind and thus helped me with his hand and so I climbed up till I was at the summit of the pillar, and grasped the handhold. It was said to me: Ho d it tightly. It was at this that I woke up when (the handhold) was in fthe grip) of my hand. I narrated it (the dream) to Allah's Apostle (may peace be upon him), whereupon he said: That garden implies al-Islam and that pillar implies the pillar of Islam. And that handhold is the firmest faith (as refered to in the Qur'an). And you will remain attached to Islam until you shall die. And that man was 'Abdullah b. Salim.

یہ حدیث شیئر کریں