سورت مجادلہ کی تفسیر
راوی: سفیان بن وکیع , یحیی بن آدم , عبیداللہ اشجعی , سفیان ثوری , عثمان بن مغیرة ثقفی , سالم بن ابی الجعد , علی بن علقمہ انماری , علی بن ابی طالب تعالى عنہ
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ الثَّوْرِيِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلْقَمَةَ الْأَنْمَارِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمْ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاکُمْ صَدَقَةً قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَرَی دِينَارًا قُلْتُ لَا يُطِيقُونَهُ قَالَ فَنِصْفُ دِينَارٍ قُلْتُ لَا يُطِيقُونَهُ قَالَ فَکَمْ قُلْتُ شَعِيرَةٌ قَالَ إِنَّکَ لَزَهِيدٌ قَالَ فَنَزَلَتْ أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاکُمْ صَدَقَاتٍ الْآيَةَ قَالَ فَبِي خَفَّفَ اللَّهُ عَنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمَعْنَی قَوْلِهِ شَعِيرَةٌ يَعْنِي وَزْنَ شَعِيرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَأَبُو الْجَعْدِ اسْمُهُ رَافِعٌ
سفیان بن وکیع، یحیی بن آدم، عبیداللہ اشجعی، سفیان ثوری، عثمان بن مغیرة ثقفی، سالم بن ابی الجعد، علی بن علقمہ انماری، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالى عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْ ا اِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقَةً) 58۔ المجادلہ : 12) (اے ایمان والو جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرگوشی کرو تو اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ دے لیا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر اور زیادہ پاکیزہ بات ہے۔) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سے مشورہ لیا کہ صدقہ کی کتنی مقدار مقرر کی جائے، ایک دینار۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ ایک دینار نہیں دے سکیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نصف دینار۔ میں نے عرض کیا نصف دینار بھی نہیں دے سکیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر کتنی مقدار مقرر کی جائے۔ میں نے عرض کیا ایک جو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم تو بہت کمی کرنے والے ہو۔ اس پر یہ آیت نازل ہوتی۔ (ءَاَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقٰتٍ) 58۔ المجادلہ : 13) (کیا تم اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ دینے سے ڈر گئے۔ پھر جب تم نے نہ کیا اور اللہ نے تمہیں معاف بھی کر دیا تو (بس) نماز ادا کرو اور زکوة دو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے۔) یہ حدیث حسن غیرب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور ایک جو سے مراد جو کے برابر سونا ہے۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) narrated: When this was revealed; "O you who believe, when you counsel in private with the Messenger give alms before you counselling." (58: 12) The Prophet (SAW) said to me, "Do you advise a dinar? I said, "The people will not be able to pay that much." He asked, "Then half a dinar?" I repeated that they would not bear that much, so he asked me, "How much?" I said, "One barley." He remarked, "You are one to reduce too much." Then these words were revealed: "Is it that ye are afraid of spending sums in charity before your private consultation (with him)? If, then, ye do not so, and Allah forgives you, then (at least) establish regular prayer; practise regular charity; and obey Allah and His Messenger. And Allah is well-acquainted with all that ye do." (58: 13) Thus, because of me, Allah made it light on this ummah (and the earlier verse was abrogated).
