سورت نجم کی تفسیر
راوی: ابن ابی عمر , سفیان , مجالد , شعبی ، ابن عباس
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَعْبًا بِعَرَفَةَ فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْئٍ فَکَبَّرَ حَتَّی جَاوَبَتْهُ الْجِبَالُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا بَنُو هَاشِمٍ فَقَالَ کَعْبٌ إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ رُؤْيَتَهُ وَکَلَامَهُ بَيْنَ مُحَمَّدٍ وَمُوسَی فَکَلَّمَ مُوسَی مَرَّتَيْنِ وَرَآهُ مُحَمَّدٌ مَرَّتَيْنِ قَالَ مَسْرُوقٌ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ هَلْ رَأَی مُحَمَّدٌ رَبَّهُ فَقَالَتْ لَقَدْ تَکَلَّمْتَ بِشَيْئٍ قَفَّ لَهُ شَعْرِي قُلْتُ رُوَيْدًا ثُمَّ قَرَأْتُ لَقَدْ رَأَی مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْکُبْرَی فَقَالَتْ أَيْنَ يُذْهَبُ بِکَ إِنَّمَا هُوَ جِبْرِيلُ مَنْ أَخْبَرَکَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَی رَبَّهُ أَوْ کَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أُمِرَ بِهِ أَوْ يَعْلَمُ الْخَمْسَ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ وَلَکِنَّهُ رَأَی جِبْرِيلَ لَمْ يَرَهُ فِي صُورَتِهِ إِلَّا مَرَّتَيْنِ مَرَّةً عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَی وَمَرَّةً فِي جِيَادٍ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَحَدِيثُ دَاوُدَ أَقْصَرُ مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ
ابن ابی عمر، سفیان، مجالد، شعبی سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی عرفات میں کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوگئی تو انہوں نے (یعنی عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کوئی بات پوچھی تو وہ تکبیر کہنے لگے یہاں تک کہ ان کی آواز پہاڑوں میں گونجنے لگی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا ہم بنو ہاشم ہیں۔ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام اور دیدار کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور موسیٰ علیہ السلام پر تقسیم کیا۔ چنانچہ موسیٰ علیہ السلام نے دو مرتبہ کلام کیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا دو مرتبہ دیدا کیا۔ مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کا دیدار کیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ تم نے ایسی بات کی ہے جس سے میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ (لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰيٰتِ رَبِّهِ الْكُبْرٰى) 53۔ النجم : 18) (بے شک اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں۔) حضرت عائشہ نے فرمایا تمہاری عقل کہاں چلی گئی ہے وہ تو حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں۔ تمہیں کس نے بتایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے۔ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی چیز (امت سے) چھپائی ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے یا یہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان پانچ چیزوں کا علم ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے (اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَه عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ ) 31۔ لقمان : 34) (یعنی بے شک اللہ ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی بارش برساتا اور وہی جانتا ہے کہ رحم (ماں کے پیٹ) میں کیا ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین پر مرے گا۔) جس نے یہ کہا تو اس نے بہت بڑا بہتان باندھا۔ ہاں البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا ہے اور انہیں بھی ان کی اصلی صورت میں صرف دوبار دیکھا ہے۔ ایک بار سدرة المنتہی کے پاس اور ایک بار جیاد کے مقام پر کہ ان کے سوپر تھے۔ جنہوں نے آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا ہے۔ داؤد بن ابی نہد بھی ابوہند سے وہ شعبی سے وہ مسروق سے وہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی مانند نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث ابومجالد کی روایت سے مختصر ہے۔
Sha'bi reported that Ibn Abbas (RA) met Ka'b (RA) at Arafat. He asked him (Ka'b) about something and he began to call the takbir (Allah Akbar) till it echoed from the mountain. Ibn Abbas (RA) said, "We are children of Hashim." Ka'b said, "Surely, Allah divided His vision and speach between Muhammad and Musa. Musa conversed with Him twice and Muhammad saw Him twice." Masruq said that he went to Sayyidah Ayshah (RA) and asked her, "Did Muhammad see his Lord"? She said, "You have certainly said something that makes my hair stand on ends." He said, "Be patienet." Then he recited: "Certainly he saw of the greatest signs of his Lord." (53: 18) She said, "Where are you senses? That was only Jibril. Who informed you that Muhammad saw his Lord? Or, Muhammad concealed something (from his ummah) of what Allah had commanded him? Or, that he knew the five things of which Allah says: "Surely the knowledge of the Hour is with Allah alone, and He sends down the rain?"
——————————————————————————–
(31: 34) That man lies. But of course, Muhammad (SAW) did see Jibril and he saw him in his real appearance only twice, once at the sidratul muntaha and the second time at Jiyad, he has six hundred wings that covered the horzion."
[Ahmed 26099, Bukhari 3234, Muslim 177]
