سورئہ حجرات کی تفسیر
راوی: علی بن حجر , عبداللہ بن جعفر , عبداللہ بن دینار , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْکُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَتَعَاظُمَهَا بِآبَائِهَا فَالنَّاسُ رَجُلَانِ بَرٌّ تَقِيٌّ کَرِيمٌ عَلَی اللَّهِ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ هَيِّنٌ عَلَی اللَّهِ وَالنَّاسُ بَنُو آدَمَ وَخَلَقَ اللَّهُ آدَمَ مِنْ تُرَابٍ قَالَ اللَّهُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَأُنْثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاکُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ يُضَعَّفُ ضَعَّفَهُ يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ وَغَيْرُهُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ
علی بن حجر، عبداللہ بن جعفر، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے لوگو ! اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں سے زمانہ جاہلیت کا فخر اور اپنے آباء واجداد کی وجہ تکبر کرنا دور کر دیا ہے۔ اب لوگ دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو اللہ کے نزدیک متقی اور کری ہے۔ دوسرا وہ جو اللہ کے نزدیک بدکار بدبخت اور ذلیل ہے۔ تمام لوگ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ (يٰ اَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَا ى ِلَ لِتَعَارَفُوْا اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ ) 49۔ الحجرات : 13) (اے لوگو ! ہم نے تمہیں ایک ہی مرد وعورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے خاندان اور قومیں جو بنائی ہیں تاکہ تمہیں آپس میں پہچان ہو۔ بے شک زیادہ عزت والا تم میں سے اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیز گار ہے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا خبردار ہے۔) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو عبداللہ بن دینار کی ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کے متعلق صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یحیی بن معین وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ یہ علی بن مدینی کے والد ہیں اور باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Umar (RA) reported that at the time of the liberation of Makkah, the Prophet (SAW) addressed the people. He said, "O you people, surely Allah has removed from you pride of pre-Islamic days and pride in high descent. Thus, men are of two kinds, man who is pious and God-fearing, and noble in the sight of Allah. The other kind is a sinner, hard-hearted and lowly in Allah's sight. But, men are children of Aadam and Allah had created Aadam from dust. He said:
"And revile not one another with nicknames." (49: 12)
[Ahmed 6642, Bukhari 330, Abu Dawud 4962, 1Muslim 3741]
——————————————————————————–
