ابوذر رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: ابرہیم بن محمد بن عرعرہ سامی محمد بن حاتم , ابن حاتم عبدالرحمن بن مہدی , مثنی بن سعد ابی جمرہ ابن عباس
و حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَتَقَارَبَا فِي سِيَاقِ الْحَدِيثِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ قَالَ لِأَخِيهِ ارْکَبْ إِلَی هَذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنْ السَّمَائِ فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي فَانْطَلَقَ الْآخَرُ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَکَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَکَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ فَقَالَ مَا شَفَيْتَنِي فِيمَا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فِيهَا مَائٌ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَأَتَی الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ وَکَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ حَتَّی أَدْرَکَهُ يَعْنِي اللَّيْلَ فَاضْطَجَعَ فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَظَلَّ ذَلِکَ الْيَوْمَ وَلَا يَرَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَمْسَی فَعَادَ إِلَی مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ فَقَالَ مَا أَنَی لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ فَأَقَامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ وَلَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فَأَقَامَهُ عَلِيٌّ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَلَا تُحَدِّثُنِي مَا الَّذِي أَقْدَمَکَ هَذَا الْبَلَدَ قَالَ إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي فَعَلْتُ فَفَعَلَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتَّبِعْنِي فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْکَ قُمْتُ کَأَنِّي أُرِيقُ الْمَائَ فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتَّبِعْنِي حَتَّی تَدْخُلَ مَدْخَلِي فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَسْلَمَ مَکَانَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ إِلَی قَوْمِکَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّی يَأْتِيَکَ أَمْرِي فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَثَارَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّی أَضْجَعُوهُ فَأَتَی الْعَبَّاسُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ فَقَالَ وَيْلَکُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ وَأَنَّ طَرِيقَ تُجَّارِکُمْ إِلَی الشَّامِ عَلَيْهِمْ فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ مِنْ الْغَدِ بِمِثْلِهَا وَثَارُوا إِلَيْهِ فَضَرَبُوهُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ الْعَبَّاسُ فَأَنْقَذَهُ
ابرہیم بن محمد بن عرعرہ سامی محمد بن حاتم، ابن حاتم عبدالرحمن بن مہدی، مثنی بن سعد ابی جمرہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا اس وادی کے طرف سوار ہو کر جاؤ اور میرے لئے اس آدمی کے بارے میں معلومات لے کر آؤ جو دعوی کرتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے خبریں آتی ہیں اور اس کی گفتگو سن کر میرے پاس واپس آ۔ وہ چلے یہاں تک کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی پھر حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف لوٹے اور کہا میں نے انہیں عمدہ اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا ہے اور گفتگو ایسی ہے جو شعر نہیں ہے تو ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا جس چیز کا میں نے ارادہ کیا تھا تم اس کی تسلی بخش جواب نہیں لائے ہو پھر انہوں نے زاد راہ لیا اور ایک مشکیزہ جس میں پانی تھا لادا یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے مسجد میں پہنچے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈنا شروع کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتے نہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھنا مناسب نہ سمجھا یہاں تک کہ رات ہوگئی اور لیٹ گئے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں دیکھا تو اندازہ لگایا کہ یہ مسافر ہے پس وہ انہیں دیکھنے ان کے پیچھے گئے اور ان دونوں میں سے کسی ایک نے بھی اپنے ساتھی سے کوئی گفتگو نہ کی یہاں تک کہ صبح ہوگئی انہوں نے پھر اپنی مشک اور زاد راہ اٹھایا اور مسجد کی طرف چل دئیے پس یہ دن بھی اسی طرح گزر گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ سکے یہاں تک کہ شام ہوگئی اور اپنے ٹھکانے کی طرف لوٹے پس علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو کہا اس آدمی کو ابھی تک اپنی منزل کا علم نہیں ہو سکا پس انہیں اٹھایا اور اپنے ساتھ لے گئے اور ان دونوں میں سے کسی ایک نے بھی اپنے ساتھی سے کسی چیز کے بارے میں نہ پوچھا یہاں تک کہ تیسرے دن بھی اسی طرح ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ انہیں اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے اور ان سے کہا کیا تم مجھے بتاؤ گے نہیں کہ تم اس شہر میں کس غرض سے آئے ہو ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر تم مجھ سے پختہ وعدہ کرو کہ تم میری صحیح راہنمائی کرو گے تو میں بتا دیتا ہوں پس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وعدہ کر لیا حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا مقصد بیان کیا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچے اور اللہ کے رسول ہیں جب صبح ہوئی تو تم میرے ساتھ چلنا اگر میں نے تمہارے بارے میں کوئی خطرہ محسوس کیا تو میں کھڑا ہو جاؤں گا گویا کہ میں پانی بہا رہا ہوں اور اگر میں چلتا رہا تو تم میری اتباع کرنا یہاں تک کہ جہاں میں داخل ہوں تم بھی داخل ہو جانا پس انہوں نے ایسا ہی کیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے پیچھے چلتے رہے یہاں تک کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ حاضر خدمت ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو سنی اور اسی جگہ اسلام قبول کر لیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اپنی قوم کی طرف لوٹ جا اور انہیں اس(دین کی) تبلیغ کر یہاں تک کہ تیرے پاس میرا حکم پہنچ جائے ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اس ذات کی قسم !جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے میں تو یہ بات مکہ والوں کے سامنے پکار کر کروں گا پس وہ نکلے یہاں تک کہ مسجد میں آئے اور اپنی بلند آواز سے کہا (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائے کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور قوم ان پر ٹوٹ پڑی انہیں مارنا شروع کر دیا یہاں تک کہ انہیں لٹا دیا پس حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور ان پر جھک گئے اور کہا تمہارے لئے افسوس ہے کیا تم جانتے نہیں ہو کہ یہ قبیلہ غفار سے ہیں اور تمہاری شام کی طرف تجارت کا راستہ ان کے پاس سے گزرتا ہے پھر ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان سے چھڑا لیا انہوں نے اگلی صبح پھر اسی جملہ کو دہرایا اور مشرکین ان پر ٹوٹ پڑے اور مارنا شروع کر دیا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر جھک کر انہیں بچایا اور چھڑا کر لے گئے۔
Ibn 'Abbas reported that when Abu Dharr heard of the advent of the Apostle (may peace be upon him) in Mecca he said: Brother, ride in this valley and bring information for me about the person who claims that there comes to him information from the Heavens. Listen to his words and then come to me. So he rode on until he came to Mecca and he heard his words (the sacred words of the Holy Prophet) and then came back to Abu Dharr and said: I have seen him exhorting (people) to develop good morals and his expressions can in no way be termed as poetry. He (Abu Dharr) said: I have not been satisfied with it regarding that which I had in my mind (as I sent you). So he took up provisions for the journey and a small water-skin con- taining water (and set forth) until he came to Mecca. He came to the mosque (Ka'ba) and began to find out Allah's Apostle (may peace be upon him) and he did not re- cognise him (the Holy Prophet) and he did not even like that he should ask about him from anyone until it was night, and he slept. 'All saw him and found him to be a stranger. So he went with him. He followed hive but one did not make any inquiry from the other about anything until it was morning. He then brought the water and his provisions to the mosque and spent a day there, but he did not see Allah's Apostle (may peace be upon him) until it was night. He then returned to his bed that there happened to pass 'Ali and he said: This man has not been able to find his destination until this time. He made him stand and he went with him and no one made an in- quiry from his companion about anything. And when it was the third day he did the same. 'Ali made him stand up and brought him along with him. He said: By Him, besides Whom there is no god, why don't you tell me (the reason) which brought you here to this town? He said: (I shall do this) provided you hold me promise and a covenant that you would guide me aright. He then did that. He ('Ali) said: Verily, he Is truthful and he is a Messenger of Allah (may peace be upon him) and when it is morning, follow me and if I would say anything from which I would sense fear about you I would stand (in a manner) as if I was throwing water and if I move on, you then follow me until I get in (some house). He did that and I followed him until he came to Allah's Messenger (may peace be upon him). He entered (the house) of Allah's Apostle (may peace be upon him) along with him and listened to his words and embraced Islam at his very place. Allah's Apostle (may peace be upon him) said to him: Go to your people and inform them until my command reaches you. Thereupon he said: By Him in Whose Hand is my life, I shall say to the people of Mecca this thing at the top of my voice So he set forth until he came to the mosque and then spoke at the top of his voice (saying): I bear testimony to the fact that there is no god but Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah. The people attacked him and made him fall down when 'Abbas came and he leaned over him and said: Woe be upon you, don't you know that he is from amongst the tribe of Ghifar and your trad- ing route to Syria passes through (the settlements of this tribe), and he rescued him. He (Abu Dharr) did the same on the next day and they (the Meccans) again attacked him and Abbas leaned upon him and he rescued him.
