سورئہ فتح کی تفسیر
راوی: محمد بن بشار , محمد بن خالد بن عثمة , مالک بن انس , زید بن اسلم , اسلم , عمر بن خطاب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ ابْنُ عَثْمَةَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَکَلَّمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَکَتَ ثُمَّ کَلَّمْتُهُ فَسَکَتَ ثُمَّ کَلَّمْتُهُ فَسَکَتَ فَحَرَّکْتُ رَاحِلَتِي فَتَنَحَّيْتُ وَقُلْتُ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ کَلُّ ذَلِکَ لَا يُکَلِّمُکَ مَا أَخْلَقَکَ بِأَنْ يَنْزِلَ فِيکَ قُرْآنٌ قَالَ فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي قَالَ فَجِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ لَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيَّ هَذِهِ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِنْهَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ مَالِکٍ مُرْسَلًا
محمد بن بشار، محمد بن خالد بن عثمة، مالک بن انس، زید بن اسلم، اسلم، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ رہے، میں نے دوبارہ عرض کیا تو اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا۔ تیسری مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا تو میں نے اپنے اونٹ کو چلایا اور ایک کنارے ہوگیا پھر (حضرت عمر رضی اللہ اپنے آپ سے) کہنے اے ابن خطاب تیری ماں تجھ پر روئے تو نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ سوال کرکے تنگ کیا اور کسی مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا۔ تو اسی کے لائق ہے کہ تیرے بارے میں قرآن نازل ہو۔ (حضرت عمر) فرماتے ہیں کہ میں ابھی ٹھہرا بھی نہیں تھا کہ کسی پکارنے ولاے کی آواز سنی جو مجھے بلارہا تھا۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن خطاب ! آج رات مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی جو میرے نزدیک ان سب چیزوں سے پیاری ہے جن پر سورج نکلتا ہے اور وہ یہ ہے (اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا) 48۔ الفتح : 1) (بے شک ہم آپ کو کھلم کھلا فتح دی۔) ۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Umar ibn Khattab (RA) narrated: We were on a journey with the Prophet (SAW) spoke to him about some thing but he kept quiet. I spoke again, but he maintained silence. So, I moved my beast to a side and said to myself, "O Ibn Khattab may your mother weep over you. You caused inconvenience to Allah's Messegner (SAW) by putting the question three times each time he did not speak to you. I am afraid a verse of the Qur'an might be revealed about you." I had not even paused when I heard a crier call me. So I went to Allah's Messenger (SAW) who said, "O Ibn Khattab, indeed, a srah has been revealed to me this night and it is dearer to me than everything on which the sun shines. (It is) :
"Surely we have granted you a manifest victory." (48: 1)
[Ahmed 109, Bukhari 4177]
