سورئہ دخان کی تفسیر
راوی: علی بن حجر , اسماعیل بن ابراہیم , داؤد , شعبی , علقمہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ مِنْکُمْ أَحَدٌ قَالَ مَا صَحِبَهُ مِنَّا أَحَدٌ وَلَکِنْ قَدْ افْتَقَدْنَاهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَهُوَ بِمَکَّةَ فَقُلْنَا اغْتِيلَ أَوْ اسْتُطِيرَ مَا فُعِلَ بِهِ فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ بَاتَ بِهَا قَوْمٌ حَتَّی إِذَا أَصْبَحْنَا أَوْ کَانَ فِي وَجْهِ الصُّبْحِ إِذَا نَحْنُ بِهِ يَجِيئُ مِنْ قِبَلِ حِرَائَ قَالَ فَذَکَرُوا لَهُ الَّذِي کَانُوا فِيهِ فَقَالَ أَتَانِي دَاعِي الْجِنِّ فَأَتَيْتُهُمْ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ فَانْطَلَقَ فَأَرَانَا آثَارَهُمْ وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ قَالَ الشَّعْبِيُّ وَسَأَلُوهُ الزَّادَ وَکَانُوا مِنْ جِنِّ الْجَزِيرَةِ فَقَالَ کُلُّ عَظْمٍ يُذْکَرُ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ يَقَعُ فِي أَيْدِيکُمْ أَوْفَرَ مَا کَانَ لَحْمًا وَکُلُّ بَعْرَةٍ أَوْ رَوْثَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّکُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا فَإِنَّهُمَا زَادُ إِخْوَانِکُمْ الْجِنِّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
علی بن حجر، اسماعیل بن ابراہیم، داؤد، شعبی، حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ جس رات جن آئے تھے کیا آپ لوگوں میں سے کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا؟ انہوں نے کہا نہیں لیکن ایک مرتبہ مکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گم ہوگئے۔ ہم لوگ سمجھے کہ شاید کسی نے آپ کو پکڑ لیا ہے یا کوئی اغوا کرکے لے گیا ہے۔ وہ رات بہت بری گزری جب صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح ہی صبح غار حراء کی طرف سے آرہے تھے چنانچہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی گھبراہٹ بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس ایک جن مجھے بلانے کیلئے آیا تھا ۔ میں وہاں چلا گیا اور ان کو قرآن پڑھ کر سنایا۔ پھر آپ ہمیں لے گئے اور ان کے اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے پھر جنوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے توشا مانگا وہ کسی جزیرے کے رہنے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام نہیں لیا جائے گا تمہارے لئے ہوگی اور خوب گوشت لگا ہوا ہوگا اور ہر اونٹ کی مینگنیاں اور گوبر تمہارے جانوروں کا چارہ ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہڈی اور گوبر سے استنجا کرنے سے منع کیا اور فرمایا کہ تمہارے بھائی جنونں کی خوراک ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Alqamah reported that he asked Ibn Mas'ud (RA) "Did anyone of you accompany the Prophet (SAW) on the night of the jinn"? He said: None of us did accompany him, but we lost him one night while he was in Makkah and we thought that someone may have captured him or kidnapped him. That night was very evil for us till it was morning. Early morning he was seen coming from the side of (the cave of) Hira. They mentioned to him how they had felt. He said, "A jinn had come to invite me. I went to them and recited the Qur'an to them." Then, he took us there and showed us their traces and traces of their fires. Sha'bi said that the jinns then asked him for provision and they were from the island. And the Prophet (SAW) said, "For you is every bone on which Allah's name is not called, and it will be clothed in much flesh. And the droppings and excretion of every camel will be the grazing of your animals." Then Allah's Messenger (SAW) disallowed us to make istinja (abstertion) with bone or dung, saying, "This is the food of your brothers, the Jinns."
[Bukhari 3859, Muslim 450, Abu Dawud 85]
