صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1853

سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد گرامی حضرت عبداللہ ابن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہما کے فضائل کے بیان میں

راوی: عبیداللہ بن عمر قواریری عمر ناقد سفیان , عبیداللہ سفیان بن عیینہ , ابن منکدر جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ کِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ جِيئَ بِأَبِي مُسَجًّی وَقَدْ مُثِلَ بِهِ قَالَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ فَنَهَانِي قَوْمِي ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ فَنَهَانِي قَوْمِي فَرَفَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ بَاکِيَةٍ أَوْ صَائِحَةٍ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقَالُوا بِنْتُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو فَقَالَ وَلِمَ تَبْکِي فَمَا زَالَتْ الْمَلَائِکَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّی رُفِعَ

عبیداللہ بن عمر قواریری عمر ناقد سفیان، عبیداللہ سفیان بن عیینہ، ابن منکدر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب غزوہ احد کے دن میرے باپ کو کپڑے سے ڈھکا ہوا لایا گیا اس حال میں کہ ان کے اعضاء کاٹے گئے تھے پس میں نے کپڑا اٹھانے کا ارادہ کیا تو میری قوم نے مجھے منع کر دیا میں نے پھر کپڑا اٹھانے کا ارادہ کیا تو میری قوم نے مجھے منع کر دیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اٹھا دیا یا حکم دیاتو اسے اٹھا دیا گیا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رونے چلانے والی عورت کی آواز سنی تو فرمایا یہ کون ہے لوگوں نے عرض کیا عمرو کی بیٹی یا عمرو کی بہن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں روتی ہے حالانکہ فرشتے برابر اس پر اپنے پروں سے سایہ کئے ہوئے ہیں یہاں تک کہ (جنازہ) اٹھا لیا جائے۔

Jabir b. 'Abdullah reported: The dead body of my father was brought and he was covered (with cloth) and it had been mutilated. I made an attempt to lift the cloth, but my people prohibited me to do so. I again made an attempt to lift the cloth, but my people prohibited me. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) lifted it or he commanded it to be lifted. He heard the noise (of a loud) weeping, or the noise of a woman mourner. He inquired who she was. They said: The daughter of 'Amr or the sister of Amr, whereupon he said: Why does she weep? The Angels provide him shade with the help of their Wings until he would be lifted (to his heavenly abode)

یہ حدیث شیئر کریں