حم السجدہ کی تفسیر
راوی: ہناد , ابومعاویہ , اعمش , عمارة بن عمیر , عبدالرحمن بن یزید
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ کُنْتُ مُسْتَتِرًا بِأَسْتَارِ الْکَعْبَةِ فَجَائَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ کَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ قُرَشِيٌّ وَخَتَنَاهُ ثَقَفِيَّانِ أَوْ ثَقَفِيٌّ وَخَتَنَاهُ قُرَشِيَّانِ فَتَکَلَّمُوا بِکَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ فَقَالَ أَحَدُهُمْ أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ کَلَامَنَا هَذَا فَقَال الْآخَرُ إِنَّا إِذَا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا سَمِعَهُ وَإِذَا لَمْ نَرْفَعْ أَصْوَاتَنَا لَمْ يَسْمَعْهُ فَقَالَ الْآخَرُ إِنْ سَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا سَمِعَهُ کُلَّهُ فَقَال عَبْدُ اللَّهِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلْ اللَّهُ وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْکُمْ سَمْعُکُمْ وَلَا أَبْصَارُکُمْ وَلَا جُلُودُکُمْ إِلَی قَوْلِهِ فَأَصْبَحْتُمْ مِنْ الْخَاسِرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَهُ
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، عمارة بن عمیر، حضرت عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے جن کے پیٹ زیادہ چربی ولے اور دل کم سمجھ والے تھے۔ ایک قریشی اور دو اس کے داماد ثقفی تھے یا ایک ثقفی اور دو اس کے داماد تھے۔ ان لوگوں نے آپس میں کچھ بات کی جسے میں سمجھ نہیں سکا۔ پھر ایک کہنے لگا اگر ہم اپنی آواز بلند کریں تو سنتا ہے اور اگر پست کریں تو نہیں سنتا۔ تیسرا کہنے لگا کہ اگر وہ تھوڑا سن سکتا ہے تو پورا سن سکتا ہے۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو یہ آیت نازل ہوئی (وَمَا كُنْتُمْ تَسْ تَتِرُوْنَ اَنْ يَّشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا اَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُوْدُكُمْ وَلٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ 22 وَذٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِيْ ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ اَرْدٰىكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَ ) 41۔فصلت : 22-23) یہ حدیث حسن ہے۔ اس حدیث کو محمود بن غیلان نے وکیع سے انہوں نے سفیان انہوں نے اعمش سے انہوں نے عمارہ بن عمیر سے انہوں نے وہب بن ربیعہ سے اور انہوں نے عبداللہ سے اسی کی مانند نقل کیا ہے۔
Abdur Rahman ibn Yazid reported that Sayyidina Abdullah (RA) narrated: I was hiding behind the curtain of the Ka’bah when three men with very fat stomachs but hearts short of understanding came there. They were a Qurayshi and his two Thaqafi sons-in-law, or a Thaqafi and his two Qurayshi sons-in-law. They conversed with each other but I could not decipher what they said. 0ne of them asked, ‘Do you think that Allah hears this conversation of ours? The other said, ‘When we raise our voices, He hears it but when we do not raise it, He cannot hear it.’ The third said, “If He hears something of it then He hears all of it.” So I mentioned that to the Prophet (SAW) and Allah revealed to him;
"And you used not to cover yourselves, lest your ears and your eyes, and your skins should bear witness against you, but you thought that Allah’s did not know much of what you were doing. And that thought of yours which you thought regarding your Lord has ruined you, so you have become of the losers." (41 : 22-23)
[Ahmed 3614]
