سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , حنظلی عبدہ بن سلیمان اعمش , شقیق عبداللہ
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ قَالَ عَلَی قِرَائَةِ مَنْ تَأْمُرُونِي أَنْ أَقْرَأَ فَلَقَدْ قَرَأْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَلَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَعْلَمُهُمْ بِکِتَابِ اللَّهِ وَلَوْ أَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا أَعْلَمُ مِنِّي لَرَحَلْتُ إِلَيْهِ قَالَ شَقِيقٌ فَجَلَسْتُ فِي حَلَقِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرُدُّ ذَلِکَ عَلَيْهِ وَلَا يَعِيبُهُ
اسحاق بن ابراہیم، حنظلی عبدہ بن سلیمان اعمش، شقیق حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا جس نے کسی چیز میں خیانت کی تو وہ قیامت کے دن اپنی خیانت شدہ چیز کو لے کر حاضر ہوگا پھر کہا تم مجھے کس آدمی کی قرأت کے بارے میں حکم دیتے کہ میں قرأت کروں حالانکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ستر سے کچھ اوپر سورتیں پڑھ چکا ہوں اور تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جانتے ہیں کہ میں ان سب سے زیادہ اللہ کی کتاب کا علم رکھنے والا ہوں اور اگر مجھے معلوم ہوتا کہ کوئی ایک مجھ سے زیادہ علم رکھنے والا ہے تو میں اس کی طرف سوار ہو کر چلا جاتا اور شقیق نے کہا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے حلقوں میں بیٹھا ہوں میں نے کسی سے بھی نہیں سنا جس نے ابن مسعود کا رد کیا ہو یا ان پر کوئی عیب لگایا ہو۔
'Abdullah (b. Mas'ud) reported that he (said to his companions to conceal their copies of the Qur'an) and further said: He who conceals anything he shall have to bring that which he had concealed on the Day of judgment, and then said: After whose mode of recitation you command me to recite? I in fact recited before AIlah's Messenger (may peace be upon him) more than seventy chapters of the Qur'an and the Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him) know it that I have better understanding of the Book of Allah (than they do), and if I were to know that someone had better understanding than I, I would have gone to him. Shaqiq said: I sat in the company of the Companions of Mubkmmad (may peace be upon him) but I did not hear anyone having rejected that (that is, his recitation) or finding fault with it.
