جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1182

تفسیر سورت ص

راوی: محمد بن بشار , معاذ بن ہشام , ہشام , قتادة , ابوقلابہ , خالد بن لجلاج , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَانِي رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْکَ رَبِّ وَسَعْدَيْکَ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَی قُلْتُ رَبِّ لَا أَدْرِي فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ کَتِفَيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَعَلِمْتُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ فَقُلْتُ لَبَّيْکَ رَبِّ وَسَعْدَيْکَ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَی قُلْتُ فِي الدَّرَجَاتِ وَالْکَفَّارَاتِ وَفِي نَقْلِ الْأَقْدَامِ إِلَی الْجَمَاعَاتِ وَإِسْبَاغِ الْوُضُوئِ فِي الْمَکْرُوهَاتِ وَانْتِظَارِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَمَنْ يُحَافِظْ عَلَيْهِنَّ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَکَانَ مِنْ ذُنُوبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطُولِهِ وَقَالَ إِنِّي نَعَسْتُ فَاسْتَثْقَلْتُ نَوْمًا فَرَأَيْتُ رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَی

محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، ہشام، قتادہ، ابوقلابہ، خالد بن لجلاج، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا رب میرے پاس نہایت اچھی صورت میں آیا اور فرمایا اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے عرض کیا یا رب حاضر ہوں اور تیری فرمانبرداری کے لئے مستعد ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مقربین فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ اے رب ! مجھے علم نہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے شانوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی اور مشرق ومغرب کے درمیان جو کچھ ہے سب کچھ جان لیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے پوچھا اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے عرض کیا یا رب حاضر ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مقرب فرشتے کس چیز کے متعلق جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا درجات اور کفارات میں، مساجد کی طرف (باجماعت نماز کے لئے) پیدل چلنے میں، تکلیف کے باوجود اچھی طرح وضو کرنے میں۔ جو ان چیزوں کی حفاظت کرے گا وہ بھلائی کے ساتھ زندہ رہے گا اور خیر پر ہی اس کو موت آئے گی اور اپنے گناہوں سے اس طرح پاک رہے گا گویا کہ آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند طویل حدیث نقل کرتے ہیں۔ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سوگیا اور گہری نیند میں ڈوب گیا تو میں اپنے رب کو بہترین صورت میں دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پوچھا فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ ۔

My Lord came to me in the best of forms and said, "O Muhammad!” I said, ‘Here am I my Lord, at Your service.” He asked “About what do the nearer angels argue?” I said, “(My Lord) I do not fathom.” So He placed His Hand between my shoulder-blades till I felt its coolness between my breasts and I learnt what is between the east and the west. He said, "O Muhammad I answered, “Here am I, Lord, at your service.” He asked, “About what do the nearer angels argue?” I said, “About ad-darajat and al-kattadat , and about taking footsteps to the mosque (for congregation), and making good ablution in spite of difficulties, and waiting for (next) salah after having offered one salah. And he who maintains these things lives happily and dies happily and is free of his sins as (he was) on the day his mother gave him birth.”

[Ahmed 3484]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں