تفسیر سورت فاطر
راوی: ہناد , ابومعاویة , اعمش , ابراہیم , ان کے والد , ابوذر
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَدْرِي يَا أَبَا ذَرٍّ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا تَذْهَبُ فَتَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَکَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا اطْلُعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا قَالَ ثُمَّ قَرَأَ وَذَلِکَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا قَالَ وَذَلِکَ فِي قِرَائَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ہناد، ابومعاویة، اعمش، ابراہیم، ان کے والد، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ میں ایک مرتبہ غروب آفتاب کے وقت مسجد میں داخل ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ! تو جانتا ہے کہ یہ آفتاب کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جا کر سجدہ کی اجازت مانگتا جو اسے دے دی جاتی ہے اور گویا کہ اس سے کہا جائے گا کہ جہاں سے آئے ہو وہیں سے طلوع ہو۔ اس طرح وہ مغرب سے طلوع ہوگا۔ پھر یہ آیت پڑھی (وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَ قَرٍّ لَّهَا) 36۔یس : 38) (اور سورج چلا جاتا ہے اپنے ٹھہرے ہوئے راستہ پر۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Dharr narrated: I entered the mosque while the sun was setting and the Prophet (SAW) was sitting there. He asked me. ‘O Abu Dharr! Do you know where it goes”? I said, “Allah and His Messenger know best.” He said, ‘It goes and seeks permission to prostrate. Permission is given and as though it will be told: Rise from where you have come. And it will rise from its west.” Then he recited (قَرَأَ وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا) that being the recital of Abdullah. (That is its period determined) (compare verse 36 : 38)
[Ahmed 21597, Bukhari 3199, Muslim 159, Nisai 1176]
——————————————————————————–
