تفسیر سورت سبا
راوی: نصر بن علی جہضمی , عبدالاعلی , معمر , زہری , علی بن حسین , ابن عباس
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ رُمِيَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا کُنْتُمْ تَقُولُونَ لِمِثْلِ هَذَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ قَالُوا کُنَّا نَقُولُ يَمُوتُ عَظِيمٌ أَوْ يُولَدُ عَظِيمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَا يُرْمَی بِهِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَکِنَّ رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ إِذَا قَضَی أَمْرًا سَبَّحَ لَهُ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَائِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّی يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ إِلَی هَذِهِ السَّمَائِ ثُمَّ سَأَلَ أَهْلُ السَّمَائِ السَّادِسَةِ أَهْلَ السَّمَائِ السَّابِعَةِ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالَ فَيُخْبِرُونَهُمْ ثُمَّ يَسْتَخْبِرُ أَهْلُ کُلِّ سَمَائٍ حَتَّی يَبْلُغَ الْخَبَرُ أَهْلَ السَّمَائِ الدُّنْيَا وَتَخْتَطِفُ الشَّيَاطِينُ السَّمْعَ فَيُرْمَوْنَ فَيَقْذِفُونَهُ إِلَی أَوْلِيَائِهِمْ فَمَا جَائُوا بِهِ عَلَی وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَکِنَّهُمْ يُحَرِّفُونَهُ وَيَزِيدُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رِجَالٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالُوا کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ
نصر بن علی جہضمی، عبدالاعلی، معمر، زہری، علی بن حسین، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک ستارہ ٹوٹا جس سے روشنی ہوگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ زمانہ جاہلیت میں اگر ایسا ہوتا تھا تو کیا کہتے تھے؟ عرض کیا گیا ہم کہتے تھے کہ یا تو کوئی بڑا آدمی مرے گا یا کوئی بڑا آدمی پیدا ہوگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کی موت وحیات کی وجہ سے نہیں ٹوٹتا بلکہ ہمارا رب اگر کوئی حکم دیتا ہے تو حاملین عرش (فرشتے) تسبیح کرتے ہیں پھر اس آسمان والے فرشتے جو اس کے قریب ہے۔ پھر جو اس کے قریب ہیں۔ یہاں تک کہ تسبیح کا شور اس آسمان تک پہنچتا ہے۔ پھر چھٹے آسمان والے فرشتے ساتوں آسمان والوں سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ وہ انہیں بتاتے ہیں اور پھر ہر نیچے والے اوپر والوں سے پوچھتے ہیں یہاں تک کہ وہ خبر آسمان دنیا والوں تک پہنچ جاتی ہے اور شیاطین کان لگا کر سنتے ہیں تو اس ستارے سے انہیں مارا جاتا ہے، پھر یہ اپنے دوستوں (یعنی غیب کی خبروں کے دعویداروں) کو آکر بتاتے ہیں۔ پھر وہ جو بات اسی طرح بتاتے ہیں تو وہ صحیح ہوتی ہے لیکن وہ تحریف بھی کرتے ہیں اور اس میں اضافہ بھی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور زہری سے بھی منقول ہے وہ علی بن حسین سے وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور وہ کئی انصاری حضرات سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) reported that while Allah’s Messenger (SAW) was sitting with some of his sahabah, a star shot down and there was a bright light (in the sky). Allah’s Messenger (SAW) asked, “What would you have said during the jahiliyah if such a thing had happened then)?” They said, “We would have remarked, A great man will die’ and great man will be born:” He said, “It does not shoot at the death of anyone or life of one. But when our Lord, blessed is His name and Exalted is He, decrees an affair, the bearers of the Throne hymn (His) glory. Then the dwellers of the heavens (the angels) hymn his glory, they being nearer to them, then those nearer to these (and so on) till the tasbih (glorification) resounds on the heaven. Then the angels of the sixth heaven ask those of the seventh heaven, ‘What has your Lord said?” They inform them. Then the dwellers of every heaven are informed till news goes out to the heaven above earth, and the devils try to eavesdrop, but are hit. They disclose it to their friends (the soothsayers). What they come out with is true, but they change it and add to it.’
[Ahmed 1882, Muslim 2229]
——————————————————————————–
