جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1170

تفسیر سورت سبا

راوی: ابوکریب وعبد بن حمید , ابواسامہ , حسن بن حکم نخعی , ابومیسرة نخعی , عروہ بن مسیک مرادی

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ الْحَکَمِ النَّخَعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْکٍ الْمُرَادِيِّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُقَاتِلُ مَنْ أَدْبَرَ مِنْ قَوْمِي بِمَنْ أَقْبَلَ مِنْهُمْ فَأَذِنَ لِي فِي قِتَالِهِمْ وَأَمَّرَنِي فَلَمَّا خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ سَأَلَ عَنِّي مَا فَعَلَ الْغُطَيْفِيُّ فَأُخْبِرَ أَنِّي قَدْ سِرْتُ قَالَ فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرَدَّنِي فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ ادْعُ الْقَوْمَ فَمَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمْ فَاقْبَلْ مِنْهُ وَمَنْ لَمْ يُسْلِمْ فَلَا تَعْجَلْ حَتَّی أُحْدِثَ إِلَيْکَ قَالَ وَأُنْزِلَ فِي سَبَإٍ مَا أُنْزِلَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا سَبَأٌ أَرْضٌ أَوْ امْرَأَةٌ قَالَ لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلَا امْرَأَةٍ وَلَکِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً مِنْ الْعَرَبِ فَتَيَامَنَ مِنْهُمْ سِتَّةٌ وَتَشَائَمَ مِنْهُمْ أَرْبَعَةٌ فَأَمَّا الَّذِينَ تَشَائَمُوا فَلَخْمٌ وَجُذَامُ وَغَسَّانُ وَعَامِلَةُ وَأَمَّا الَّذِينَ تَيَامَنُوا فَالْأُزْدُ وَالْأَشْعَرِيُّونَ وَحِمْيَرٌ وَکِنْدَةُ وَمَذْحِجٌ وَأنْمَارٌ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا أَنْمَارٌ قَالَ الَّذِينَ مِنْهُمْ خَثْعَمُ وَبَجِيلَةُ وَرُوِيَ هَذَا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ابوکریب وعبد بن حمید، ابواسامہ، حسن بن حکم نخعی، ابومیسرة نخعی، حضرت عروہ بن مسیک مرادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ کیا میں اپنی قوم کے اسلام قبول کرنے والے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ان لوگوں سے جنگ نہ کروں جو اسلام سے منہ موڑیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کی اجازت دے دی اور مجھے اپنی قوم کا امیر بنادیا۔ پھر جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ غطیفی نے کیا کہا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ چلا گیا ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے واپس بلوایا۔ جب آپ صلی اللہ کے پاس پہنچا تو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ لوگوں کو اسلام کی دعوت دو۔ جو لوگ اسلام لے آئیں انہیں قبول کرلو اور جو نہ لائیں ان کے متعلق جلدی نہ کرو، یہاں تک کہ میں دوسرا حکم دوں۔ راوی کہتے ہیں کہ سباء کی کیفیت اس وقت نازل ہوچکی تھی۔ ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ ! یہ سبا کیا چیز ہے؟ کوئی عورت یا کوئی زمین؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ زمین اور نہ عورت بلکہ یہ عرب کا ایک آدمی ہے جس کے دس بیٹے تھے جن میں سے چھ کو (اس نے) مبارک جانا اور چار کو منحوس، جنہیں منحوس جانا وہ یہ ہیں ازد، اشعری، حمیم، کندہ، مذحج اور انمار۔ ایک شخص نے پوچھا انمار کون سا قبیلہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس سے خثعم اور بجیلہ ہیں۔ یہ حدیث غریب حسن ہے۔

Sayyidina Farwah ibn Musayk al-Muradi (RA) narrated: I went to the Prophet (SAW) and said, "O Messenger of Allah! Shall I not join those people of my tribe who have embraced Islam and fight against those who turn away from it.” He gave me permission for that and he made me amir (chief) of my tribe. When I went out from him, he asked about me, “What did al-Ghutayfi do?” He was informed that I had gone away. So he sent for me. When I came to him, some of the sahabah (RA) were sitting with him. He said, “Invite the people. So, whoso submits (to Islam), welcome him and whoso does not submit (to Islam), do not hurry (about him) till I tell you something.” The narrator reported that there was a revelation about Saba and a man asked, "O Messenger of Allah, what is Saba, a land or a woman”? He said, “Neither a land nor a woman but a man who had ten Arab sons, six of whom he regarded auspicious and four inauspicious. As for those he regarded as inauspicious, they were Lakhm, Juzam, Ghassan and Aamilah and as for those he regarded as lucky they were Azd, Ash’arun, Himyar, Kindah, Mazhij and Anmar.” The man said, "O Messenger of Allah! What is Anmar”? He said, “The one from whom spring Kath’am and Bajilah.”

[Abu Dawud 3988]

یہ حدیث شیئر کریں