سورئہ احزاب کی تفسیر
راوی: اسحاق بن موسیٰ انصاری , معن , مالک بن انس , نعیم , محمد بن عبداللہ بن زید انصاری وعبداللہ بن زید
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الَّذِي کَانَ أُرِيَ النِّدَائَ بِالصَّلَاةِ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ أَمَرَنَا اللَّهُ أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْکَ فَکَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْکَ قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّکَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَالسَّلَامُ کَمَا قَدْ عُلِّمْتُمْ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي حُمَيْدٍ وَکَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ وَطَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَأَبِي سَعِيدٍ وَزَيْدِ بْنِ خَارِجَةَ وَيُقَالُ ابْنُ جَارِيَةَ وَبُرَيْدَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک بن انس، نعیم، محمد بن عبداللہ بن زید انصاری و عبداللہ بن زید (یہ دوسرے ہیں جن کو خواب میں اذان سکھلائی گئی تھی، حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سعد بن عبادہ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ بشیر بن سعد نے عرض کیا نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، ہم کس طرح درود بھیجا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے تمنا کی کہ کاش یہ سوال نہ پوچھا جاتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح پڑھا کرو اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّکَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ (ترجمہ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر اس طرح رحمت بھیج جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمائی، بے شک تو تعریف والا اور بزرگ وبرتر ہے۔ اے اللہ ! تو محمد اور ان کی آپ پر برکت نازل فرما جس طرح تو نے حضرت ابراہیم اور ان کی اولاد پر برکت نازل فرمائی، بے شک تو تعریف والا اور بزرگ وبرتر ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلام اسی طرح ہے جس طرح تم (التحیات میں) جان ہی چکے ہو۔ اس باب میں علی بن حمید کعب بن عجرہ طلحہ بن عبیداللہ ابوسعید زید بن خارجہ اور بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی احادیث بھی منقول ہے۔ زید بن خارجہ ابن جاریہ بھی کہتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Abu Mas’ud Ansari .i narrated: We were sitting with Sa’d ibn Ubadah when Allah’s Messenger (SAW) came to us. Bashir ibn Sa’d (RA) said to him, “Allah has commanded us to invocate blessing on you. How should we do that? He kept quiet till we wished that he had not asked the question. Then he said: Say:
"O Allah! Shower blessing on Muhammad and on the family of Muhammad as You did shower blessing on Ibrahim and on the family of Ibrahim. And shower favours on Muhammad and on the family of Muhammad as You did shower favours on Ibrahim and on the fimaly of Ibrahim in the worlds. Surely, You are Praise worthy, Glorious.
He said: As for salaam, it is as you have learnt (in the tashahhud).
[Bukhari 6357, Muslim 405, Abu Dawud 980, Nisai 1282, Ahmed 22415]
