سورئہ احزاب کی تفسیر
راوی: احمد بن عبدة ضبی , حماد بن زید , ثابت , انس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِکَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَی النَّاسَ فِي شَأْنِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ جَائَ زَيْدٌ يَشْکُو فَهَمَّ بِطَلَاقِهَا فَاسْتَأْمَرَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِکْ عَلَيْکَ زَوْجَکَ وَاتَّقِ اللَّهَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
احمد بن عبدة ضبی، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت (وَتُخْ فِيْ فِيْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيْهِ وَتَخْشَى النَّاسَ) 33۔ الاحزاب : 37) زینب بنت جحش کے بارے میں نازل ہوئی۔ حضرت زید نبی اکم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شکایت کی اور طلاق کا ارادہ ظاہر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ نے فرمایا اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو اور اللہ سے ڈرو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that when the verse about Zaynab bint Jahsh was
"Then when Zayd had dissolved (his marriage) with her, with the necessary (formality), we joined her in marriage to you." (33 37) she boasted before the other wives of the Prophet (SAW) saying. “You were given in marriage by your family but I was given in marriage by Allah from above the seven heavens.’
[Bukhari 7420]
