صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 1444

امانت اٹھ جانے کا بیان ۔

راوی: محمد بن کثیر , سفیان , اعمش , زید بن وہب , حذیفہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَکْتِ ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ فَيَبْقَی أَثَرُهَا مِثْلَ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَی رِجْلِکَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْئٌ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلَا يَکَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ فَيُقَالُ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَی عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّکُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ کَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامُ وَإِنْ کَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا کُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا

محمد بن کثیر، سفیان، اعمش، زید بن وہب، حزیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو باتیں بیان کی تھیں۔ ان میں سے ایک تو میں دیکھ چکا اور دوسری کا انتظار کر رہا ہوں۔ آپ نے ہم سے بیان کیا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائی میں اتری پھر ان لوگوں نے قرآن سے اس کا حکم جان لیا، پھر سنت سے جان لیا، اور ہم سے اس کے اٹھ جانیکا حال بیان کیا۔ آپ نے فرمایا کہ آدمی نیند سوئے گا اور امانت اس کے دل سے اٹھالی جائے گی اور اس کا ایک دھندلا سا نشان رہ جائے گا ۔ پھر سوئے گا تو باقی امانت بھی اس کے دل سے نکال لی جائے گی۔ تو اس کانشان آبلہ کی طرح باقی رہے گا۔ جیسے چنگاری کو اپنے پاؤں سے لڑھکائے اور وہ پھول جائے اور تو اس کو ابھر ہوا دیکھے حالانکہ اس میں کوئی چیز نہیں۔ حالت یہ ہوگی کہ لوگ آپس میں خرید وفروخت کریں گے لیکن کوئی امانت کو ادا نہیں کرے گا یہاں تک کہ کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک امانت دار آدمی ہے اور کسی کے متعلق کہا جائے گا کہ کس قدر عاقل ہے کس قدر ظریف ہے اور کس قدر شجاع ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی بھر بھی ایمان نہ ہو اور ہم پر ایک زمانہ ایسا گزرچکا ہے کہ کسی کے ہاتھ خرید و فروخت کرنے میں کچھ پرواہ نہ ہوتی تھی۔ اگر مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام اور نصرانی ہوتا تو اس کے مدد گار گمراہی سے باز رکھتے لیکن آجکل فلاں فلاں (یعنی خاص) لوگوں سے ہی خرید وفروخت کرتا ہوں،

Narrated Hudhaifa:
Allah's Apostle narrated to us two narrations, one of which I have seen (happening) and I am waiting for the other. He narrated that honesty was preserved in the roots of the hearts of men (in the beginning) and then they learnt it (honesty) from the Qur'an, and then they learnt it from the (Prophet's) Sunna (tradition). He also told us about its disappearance, saying, "A man will go to sleep whereupon honesty will be taken away from his heart, and only its trace will remain, resembling the traces of fire. He then will sleep whereupon the remainder of the honesty will also be taken away (from his heart) and its trace will resemble a blister which is raised over the surface of skin, when an ember touches one's foot; and in fact, this blister does not contain anything. So there will come a day when people will deal in business with each other but there will hardly be any trustworthy persons among them. Then it will be said that in such-and-such a tribe there is such-and-such person who is honest, and a man will be admired for his intelligence, good manners and strength, though indeed he will not have belief equal to a mustard seed in his heart." The narrator added: There came upon me a time when I did not mind dealing with anyone of you, for if he was a Muslim, his religion would prevent him from cheating; and if he was a Christian, his Muslim ruler would prevent him from cheating; but today I cannot deal except with so-and-so and so-and-so. (See Hadith No. 208, Vol. 9)

یہ حدیث شیئر کریں