صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1812

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل کے بیان میں

راوی: ابوکامل جحدری فضیل بن حسین ابوعوانہ , فراس عامر مسروق , سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهُ لَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ وَاحِدَةً فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي مَا تُخْطِئُ مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ بِهَا فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ سَارَّهَا فَبَکَتْ بُکَائً شَدِيدًا فَلَمَّا رَأَی جَزَعَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ فَضَحِکَتْ فَقُلْتُ لَهَا خَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ بِالسِّرَارِ ثُمَّ أَنْتِ تَبْکِينَ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهَا مَا قَالَ لَکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَا کُنْتُ أُفْشِي عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ عَزَمْتُ عَلَيْکِ بِمَا لِي عَلَيْکِ مِنْ الْحَقِّ لَمَا حَدَّثْتِنِي مَا قَالَ لَکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَمَّا الْآنَ فَنَعَمْ أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الْمَرَّةِ الْأُولَی فَأَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ وَإِنَّهُ عَارَضَهُ الْآنَ مَرَّتَيْنِ وَإِنِّي لَا أُرَی الْأَجَلَ إِلَّا قَدْ اقْتَرَبَ فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَإِنَّهُ نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ قَالَتْ فَبَکَيْتُ بُکَائِي الَّذِي رَأَيْتِ فَلَمَّا رَأَی جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ أَمَا تَرْضَيْ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ سَيِّدَةَ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ قَالَتْ فَضَحِکْتُ ضَحِکِي الَّذِي رَأَيْتِ

ابوکامل جحدری فضیل بن حسین ابوعوانہ، فراس عامر مسروق، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھیں ان میں سے کوئی بھی زوجہ مطہرہ غیر حاضر نہیں تھی تو اسی دوران حضرت فاطمہ تشریف لائیں اور حضرت فاطمہ کا چلنے کا انداز رسول اللہ کے چلنے کی طرح تھا تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو دیکھا تو آپ نے ان کو خوش آمدید اے میری بیٹی فرمایا پھر آپ نے حضرت فاطمہ کو اپنی دائیں یا اپنی بائیں طرف بٹھا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کے کان میں خاموشی سے کوئی بات فرمائی تو وہ بہت سخت رونے لگی تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کا یہ حال دیکھا تو پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں کچھ فرمایا تو وہ ہنس پڑیں(سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ) میں نے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے ہٹ کر تجھ سے کیا خاص باتیں کی ہیں پھر تم رو پڑیں پھر جب رسول اللہ کھڑے ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ نے تم سے کیا فرمایا ہے؟ حضرت فاطمہ کہنے لگیں کہ میں رسول اللہ کا راز فاش نہیں کروں گی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ وفات پا گئے تو میں نے حضرت فاطمہ کو اس حق کی قسم دی جو میرا ان پر تھا کہ مجھ سے وہ بات بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمائی حضرت فاطمہ کہنے لگی کہ اب میں بیان کروں گی وہ یہ کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں پہلی مرتبہ بات بیان فرمائی کہ حضرت جبریئل علیہ السلام ہر سال میرے ساتھ ایک یا دو مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اور اس مرتبہ حضرت جبریئل نے دو مرتبہ دور کیا ہے جس کی وجہ سے میرا خیال ہے کہ موت کا وقت قریب ہو گیا ہے پس تو اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کر کیونکہ میں تیرے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں میں رو پڑی جس طرح کہ تو نے مجھے روتے ہوئے دیکھا ہے تو پھر آپ نے دوبارہ میرے کان میں جو بات فرمائی (وہ یہ ہے کہ) اے فاطمہ !کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہو جاتی کہ تم مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو حضرت فاطمہ فرماتی ہیں کہ میں ہنس پڑی جس طرح کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہنستے ہوئے دیکھا تھا۔

'A'isha reported: We, the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him), were with him (during his last illness) and none was absent therefrom that Fatima, who walked after the style of Allah's Messenger (may peace be upon him), came there, and when he saw her he welcomed her saying: You are welcome, my daughter. He their made her sit on his right side or on his left side. Then he said something secretly to her and she wept bitterly and when he found her (plunged) in grief he said to her something secretly for the second time and she laughed. I ('A'isha) said to her: Allah's Messenger has singled you amongst the women (of the family) for talking (to you something secretly) and you wept. When Allah's Messenger (may peace be upon him) recovered from illness, I said to her. What did Allah's Messenger (may peace be upon him) say to you? Thereupon she said: I am not going to disclose the secret of Allah's Messenger (may peace be upon him). When Allah's Messenger (may peace be upon him) died, I said to her: I adjure you by the right that I have upon you that you should narrate to me what Allah's Messenger (may peace be upon him) said to you. She said: Yes, now I can do that (so listen to it). When he talked to me secretly for the first time he informed me that Gabirel was in the habit of reciting the Qur'an along with him once or twice every year, but this year it had been twice and so he perceived his death quite near, so fear Allah and be patient (and he told me) that he would be a befitting forerunner for me and so I wept as you saw me. And when he saw me in grief he talked to me secretly for the second time and said: Fatima, are you not pleased that you should be at the head of the believing women or the head of this Umma? I laughed and it was that laughter which you saw.

یہ حدیث شیئر کریں