صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1811

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل کے بیان میں

راوی: منصور بن ابی مزاحم ابراہیم , ابن سعد عروہ سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فَسَارَّهَا فَبَکَتْ ثُمَّ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِفَاطِمَةَ مَا هَذَا الَّذِي سَارَّکِ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَکَيْتِ ثُمَّ سَارَّکِ فَضَحِکْتِ قَالَتْ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي بِمَوْتِهِ فَبَکَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ مَنْ يَتْبَعُهُ مِنْ أَهْلِهِ فَضَحِکْتُ

منصور بن ابی مزاحم ابراہیم، ابن سعد عروہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ کو بلایا اور ان کے کان میں ان سے کوئی بات فرمائی تو وہ رو پڑیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں ان سے کوئی بات فرمائی تو وہ ہنس پڑیں سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت فاطمہ سے پوچھا کہ تمہارے کان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا جس کی وجہ سے تم رو پڑیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ فرمایا تو تم ہنس پڑیں حضرت فاطمہ نے فرمایا کہ پہلے آپ نے میرے کان میں خبر دی کہ میری موت قریب ہے تو میں رو پڑی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں مجھے خبر دی کہ تو سب سے پہلے میرے گھر والوں میں سے میرا ساتھ دے گی تو پھر میں ہنس پڑی۔

'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) called his daughter Fatima (during his last illness). He said. to her something secretly and she wept. He again said to her something secretly and she laughed. 'A'isha further reported that she said to Fatima: What is that which Allah's Messenger (may peace be upon him) said to you secretly and you wept and then said to you something secretly and you laughed? Thereupon she said: He informed me secretly of his death and so I wept. He then again informed me secretly that I would be the first amongst the members of his family to follow him and so I laughed.

یہ حدیث شیئر کریں