سورئہ احزاب کی تفسیر
راوی: عبد بن حمید , عثمان بن عمر , یونس بن یزید , زہری , ابوسلمہ , عائشہ ا
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْکِ أَنْ لَا تَسْتَعْجِلِي حَتَّی تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَايَ لَمْ يَکُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ حَتَّی بَلَغَ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا فَقُلْتُ فِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَفَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
عبد بن حمید، عثمان بن عمر، یونس بن یزید، زہری، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی بیویوں کو ختیار دینے کا حکم کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ابتداء کی اور فرمایا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میں تم سے ایک بات کہتا ہوں تم اس کے جواب میں جلدی نہ کرنا یہاں تک کہ اپنے والدین سے مشورہ کر لو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانتے تھے کہ میرے ماں باپ کبھی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے علیحدگی کا حکم نہیں دیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا ) 33۔ الاحزاب : 28) (اے نبی اپنی بیویوں سے کہ دو اگر تمہیں دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش منظور ہے تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا کر اچھی طرح رخصت کر دوں اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کو چاہتی ہو تو اللہ نے تم میں سے نیک بختوں کے لئے بڑا اجر تیار کیا ہے۔) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں کس چیز کے متعلق اپنے والدین سے مشورہ کروں میں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آخرت کو اختیار کرتی ہوں۔ پھر دوسری ازواج نے بھی اسی طرح کیا جس طرح میں نے کیا تھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ زہری بھی اس حدیث کو عروہ سے اور وہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: When Allah’s Messenger was commanded to give option to his wives, he began with me and said. "O Ayshah I tell you something, but do not make haste to answer it till you seek advice from your parents.” He knew that my parents would never ask me to separate from him. He added that Allah has said:
O Prophet, say to you wives, “If you desire the life of this world and its adornment, come! I will provide for your comfort and allow you to depart by a fair departing. But if you desire Allah and His Messenger and the abode of the Hereafter then surely Allah has repaired for the good doers among you a mighty reward.” (33:28-29)
So, I said, about what of it shall I consult my parents? For, I wish for Allah and His Messenger (SAW). And the (other) wives of the Prophet (SAW) did as I had done.
[Bukhari 4785, Nisai 3201, Ahmed 25354]
