صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1809

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل کے بیان میں

راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی , ابویمان شعیب زہری , علی بن حسین مسور بن مخرمہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَاطِمَةُ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَهُ إِنَّ قَوْمَکَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّکَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِکَ وَهَذَا عَلِيٌّ نَاکِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ مُضْغَةٌ مِنِّي وَإِنَّمَا أَکْرَهُ أَنْ يَفْتِنُوهَا وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا قَالَ فَتَرَکَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، علی بن حسین حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خبر دیتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھیجا حالانکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس رسول اللہ کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں تو جب حضرت فاطمہ نے یہ بات سنی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کرنے لگیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹیوں کے لئے غصے میں نہیں آتے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو کہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جس وقت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد پڑھا پھر آپ نے فرمایا اما بعد میں نے ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنی بیٹی زینب کا نکاح کر دیا اس نے جو بات مجھ سے بیان کی سچ بیان کی اور حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا) محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بیٹی میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور میں اس بات کو ناپسند سمجھتا ہوں کہ لوگ اس کے دین پر کوئی آفت لائیں اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کی دشمن کی بیٹی کبھی ایک آدمی کے پاس اکٹھی نہ ہوں گی راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تو نکاح کا پیغام چھوڑ دیا۔

'Ali b. Husain reported that Miswar b. Makhramah informed him that 'Ali b. Abi Talib sent the proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl as he had Fatima, the daughter of Allah's Messenger (may peace be upon him), (as his wife). When Fatima heard about it, she came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: The people say that you never feel angry on account of your daughters and now 'Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl. Makhramah said: Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) rose up and I heard him reciting Tashahhud and say: Now to the point. I gave a daughter of mine (Zainab) to Abu'l-'As b. Rabi, and he spoke to me and spoke the truth. Verily Fatima, the daughter of Muhammad, is a part of me and I do not approve that she may be put to any trial and by Allah, the daughter of Allah's Messenger cannot be combined with the daughter of God's enemy (as the co-wives) of one person. Thereupon 'Ali gave up (the idea of his intended) marriage.

یہ حدیث شیئر کریں