جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1148

سورئہ احزاب کی تفسیر

راوی: احمد بن محمد , عبداللہ بن مبارک , سلیمان بن مغیرة , ثابت , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَبُرَ عَلَيَّ فَقَالَ أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِبْتُ عَنْهُ أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ أَرَانِي اللَّهُ مَشْهَدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَعْدُ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ قَالَ فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ مِنْ الْعَامِ الْقَابِلِ فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو أَيْنَ قَالَ وَاهًا لِرِيحِ الْجَنَّةِ أَجِدُهَا دُونَ أُحُدٍ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ فَوُجِدَ فِي جَسَدِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ وَطَعْنَةٍ وَرَمْيَةٍ فَقَالَتْ عَمَّتِي الرُّبَيِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

احمد بن محمد، عبداللہ بن مبارک، سلیمان بن مغیرة، ثابت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے چچا انس بن نضر جنب کے نام پر میرا نام رکھا گیا وہ غزوہ بدر میں شریک نہیں ہوئے اور یہ بات ان پر بہت گراں گزری۔ وہ کہنے لگے کہ پہلی جنگ جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے میں نہ جاسکا۔ اللہ کی قسم ! اگر اللہ تعالیٰ آئندہ مجھے کسی جنگ میں شریک کریں تو دیکھیں کہ میں کیا کرتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ اس سے زیادہ کہنے سے ڈر گئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ احد میں شریک ہوئے جو ایک سال بعد ہوا۔ وہاں راستے میں انہیں سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے تو انہوں نے فرمایا اے اعمرو (انس) کہاں جا رہے ہو۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا واہ واہ میں احد میں جنت کی خوشبو پا رہا ہوں پھر انہوں نے جنگ کی یہاں تک کہ شہید ہوگئے۔ ان کے جسم پر چوٹ، نیزے اور تیروں کے اسی (ا) سے زیادہ نشان تھے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میری پھوپی ربیع بنت نضر کہتی ہیں کہ میں اپنے بھائی کی لاش صرف انگلیوں کے پوروں سے پہچان سکی اور پھر یہ آیت نازل ہوئی (مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَه وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّنْتَظِرُ ڮ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِيْلًا) 33۔ الاحزاب : 23) (ایمان والوں میں کتنے مرد ہیں کہ سچ کر دکھلایا جس بات کا عہد کیا تھا اللہ سے پھر کوئی تو ان سے پورا کر چکا اپنا ذمہ اور کوئی ہے ان میں راہ دیکھ رہا ہے اور بدلا نہیں ایک ذرہ۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Anas in Maalik narrated: My uncle, Anas ibn Nadr after whom I am named, did not participate in (the Battle of) Badr with Allah’s Messenger

This weighed heavily on him. He said, ‘This was the first battle and Allah’s Messenger did indeed take part in it but I absented myself from it. By Allah, if Allah causes me to participate in a battle with His Messenger then He will see what I do.” (The narrator said:) He was afraid to say more than that. So, he participated with Allah’s Messenger J’ in the Battle of Uhud in the year following. He met Sa’dibn Mu’adh i who asked him, "O Abu Amr, whereto?” He said, “How wonderful! I perceive the fragrance of Paradise at Uhud.” So he fought till he was killed, and on his body something over eighty wounds were counted from blunt strike, spears and arrows. My aunt, Rabi bint Nadr, said, “I did not recognize my brother but through his fingertips.” This verse was revealed:

Men who are true to the covenant they made with Allah: so of them is he who fulfilled his vow ‘by (martyrdom) and of them is he who waits, and they have not altered in the least.

——————————————————————————–

(33 : 23)

[Ah3014, M1903]

یہ حدیث شیئر کریں