صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1797

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فضائل کے بیان میں

راوی: اسحاق بن ابراہیم , عبد بن حمید , ابی نعیم عبد ابونعیم عبدالواحد بن ایمن ابن ابی ملیکہ قاسم بن محمد سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتْ الْقُرْعَةُ عَلَی عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ فَخَرَجَتَا مَعَهُ جَمِيعًا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ بِاللَّيْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ مَعَهَا فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ أَلَا تَرْکَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْکَبُ بَعِيرَکِ فَتَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ قَالَتْ بَلَی فَرَکِبَتْ عَائِشَةُ عَلَی بَعِيرِ حَفْصَةَ وَرَکِبَتْ حَفْصَةُ عَلَی بَعِيرِ عَائِشَةَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جَمَلِ عَائِشَةَ وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ فَسَلَّمَ ثُمَّ سَارَ مَعَهَا حَتَّی نَزَلُوا فَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ فَغَارَتْ فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ تَجْعَلُ رِجْلَهَا بَيْنَ الْإِذْخِرِ وَتَقُولُ يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي رَسُولُکَ وَلَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، ابی نعیم عبد ابونعیم عبدالواحد بن ایمن ابن ابی ملیکہ قاسم بن محمد سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (کسی سفر وغیرہ کے لئے) تشریف لے جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ایک مرتبہ قرعہ میرے اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نام نکلا تو ہم دونوں اکٹھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو سفر کرتے تھے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے چلتے تھے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھ سے کہنے لگیں کیا آج کی رات تو میرے اونٹ پر سوار نہیں ہو جاتی اور میں تیرے اونٹ پر سوار ہو جاؤں تو بھی دیکھے اور میں بھی دیکھوں گی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کیوں نہیں تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ پر سوار ہو گئیں اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ پر سوار ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا پھر حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ ہی سوار ہو کر چل پڑے یہاں تک کہ ایک جگہ اترے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا تو انہیں غیرت آئی پھر جب وہ اتریں تو اپنے پاؤں اذخر گھاس میں مارنے لگیں اور کہنے لگیں اے پروردگار مجھ پر بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھے ڈس لے وہ تیرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور میں انہیں کچھ کہنے کی طاقت نہیں رکھتی۔

'A'isha reported that when Allah's Messenger (may peace be upon him) set ont on a journey, he used to cast lots amongst his wives. Once this lot came out in my favour and that of Hafsa. They (Hafsi, and 'A'isha) both went along with him and Allah's Messenger (may peace be upon him) used to travel (on camel) when it was night along with 'A'isha and talked with her. Hafsa said to 'A'isha: Would you like to ride upon my camel tonight and allow me to ride upon your camel and you would see (what you do not generally see) and I would see (what I do not see) generally? She said: Yes. So 'A'isha rode upon the camel of Hafsa and Hafsa rode upon the camel of 'A'isha and Allah's Messenger (may peace be upon him) came near the camel of 'A'isha. (whereas) Hafsa had been riding over that. He greeted her and then rode with her until they came down. She ('A'isha) thus missed (the company of the Holy Prophet) and when they sat down, 'A'isha felt jealous. She put her foot in the grass and said: O Allah, let the scorpion sting me or the serpent bite me. And so far as thy Messenger is concerned, I cannot say anything about him.

یہ حدیث شیئر کریں