تفسیر سورت شعرائ
راوی: عبد بن حمید , زکریا بن عدی , عبیداللہ بن عمرو رقی , عبدالملک بن عمیر , موسیٰ بن طلحہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا فَخَصَّ وَعَمَّ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنْ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنْ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي قُصَيٍّ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ أَنْقِذِي نَفْسَکِ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِنَّ لَکِ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ عبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ
عبد بن حمید، زکریا بن عدی، عبیداللہ بن عمرو رقی، عبدالملک بن عمیر، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ لآیہ۔ نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو جمع کیا۔ نیز خصوصی اور عمومی طور پر سب کو نصیحت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے قریش کے لوگو ! اپنی جانوں کو آگ سے بچاؤ، میں تم لوگوں کے لئے اللہ کی بارگاہ میں نفع یا تکلیف کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے بنو عہد مناف ! اپنے آپ کو دوزخ سے بچاؤ، میں تم لوگوں کے لئے اللہ کے سامنے کسی نفع یا نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوقصی بنو عبدالمطلب اور فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو پکارا اور فرمایا کہ اپنے آپ کو دوزخ سے بچاؤ، میں تمہارے لئے اللہ کے سامنے کسی نفع یا نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ (اے فاطمہ !) بے شک تمہاری قرابت کا مجھ پر حق ہے اور میں اس حق دنیا ہی میں پورا کروں گا۔ باقی رہی آخرت تو اس میں مجھے کوئی اختیار نہیں۔ یہ حدیث شعیب سے وہ عبدالملک سے وہ موسیٰ بن طلحہ سے وہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم معنی نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported about this verse
(26 : 214) that when it was revealed, Allah’s Messenger (SAW) gathered the Quraysh. He addressed them in general and in particular, saying. “0company of Quraysh, save yourselves from the Fire, for I do not have a say with Allah for you for loss or benefit. 0company of Abd Manaf, save yourselves from the Fire, for, I do not have any say with Allah concerning you, for loss or benefit. 0company of Qusayy, save yourselves from the Fire, for I own no say for you for loss or gain. 0company of Banu Abdul Muttalib, save yourselves from the Fire, for. I own no say concerning you for loss or gain. 0Fatimah daughter of Muhammad, save yourself from the Fire, for I do not own for you any say for loss or gain. You do have a right of kinship and I will fulfill it in this world. (But I have no authority in the Hereafter.)
[Muslim 206, Nisai 3645, Bukhari 2535, Ahmed 8734]
