جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1125

سورئہ نور کی تفسیر

راوی: ہناد , عبدة بن سلیمان , عبدالملک بن ابی سلیمان , سعید بن جبیر

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مِنْ مَکَانِي إِلَی مَنْزِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَقِيلَ لِي إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ کَلَامِي فَقَالَ لِيَ ابْنَ جُبَيْرٍ ادْخُلْ مَا جَائَ بِکَ إِلَّا حَاجَةٌ قَالَ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْدَعَةَ رَحْلٍ لَهُ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِکَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَی امْرَأَتَهُ عَلَی فَاحِشَةٍ کَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ تَکَلَّمَ تَکَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی أَمْرٍ عَظِيمٍ قَالَ فَسَکَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُکَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ حَتَّی خَتَمَ الْآيَاتِ قَالَ فَدَعَا الرَّجُلَ فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَکَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا کَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ ثَنَّی بِالْمَرْأَةِ وَوَعَظَهَا وَذَکَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا صَدَقَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّی بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْکَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ہناد، عبدة بن سلیمان، عبدالملک بن ابی سلیمان، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مصعب بن زبیر کی امارت کے زمانے میں مجھ سے کسی نے لعان کرنے والے مرد وعورت کا حکم پوچھا کہ کیا انہیں الگ کر دیا جائے؟ میں جواب نہ دے سکا تو اٹھا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔ جب اجازت چاہی تو کہا گیا کہ وہ قیلولہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے میری آواز سن لی تھ۔ فرمانے لگے ابن جبیر ! آجاؤ، تم کسی کام ہی سے آئے ہوگے۔ میں گھر میں داخل ہوگیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کجاوے کے نیچے بچھایا جانے والا ٹاٹ بچھا کر اس پر لیٹے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا ابوعبدالرحمن کیا لعان کرنے والوں درمیان تفریق کر دی جاتی ہے۔ وہ فرمانے لگے سُبْحَانَ اللَّهِ ! ہاں اور جس نے سب سے پہلے یہ مسئلہ پوچھا وہ فلاں بن فلاں ہیں۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو برائی (بے حیائی، زنا) کرتے ہوئے دیکھے تو کیا کرے؟ اگر وہ بولے تو بھی یہ بہت بڑی بات ہے اور اگر خاموش رہے تو بھی بہت بڑی چیز پر خاموش رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد (کچھ دنوں بعد) وہ دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے جس چیز کے متعلق پوچھا تھا میں اس میں مبتلا ہوگیا ہو، اس پر اللہ تعالیٰ نے سورت نور کی یہ آیات نازل فرمائیں وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ الآیۃ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے اس شخص کو بلایا اور یہ آیات پڑھ کر سنانے کے بعد اسے نصیحت کی سمجھایا اور بتایا کہ دنیاوی سزا آخرت کے عذاب کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں نے اس پر جھوٹی تہمت نہیں لگائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورت کی طرف مڑے اور اسے بھی اسی طرح سمجھایا لیکن اس نے بھی یہی کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میرا شوہر سچا نہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے شروع کیا اور اس نے چار شہادتین دیں کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت۔ پھر عورت نے بھی چار شہادتیں دیں کہ وہ جھوٹا ہے اور اگر وہ سچا ہو تو اس (عورت) پر اللہ کا غضب ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔

Sa’eed ibn Jubayr narrated: During the rule of Mus’ab in Zubayr, someone asked me about a man and woman who have cursed one another-are they separated. I did not know what to say. So, I got up from my place and went to the house of Abdullah Ibn Umar. I sought permission to meet him, but I was told that he was having a nap. However, he had heard me and said to me, “Ibn Jubayr, come in! Nothing but a need has brought you.” I went in. He was lying down on a packsaddle. I asked him, “0Abdur Rahman! Are the two who curse one another to be separated”? He said, “Glory be to Allah! Yes! The first person to ask about it was so-and-so son of so-and so. He came to Allah’s Messenger and asked, ‘O Messenger of Allah! What do you say about one of us who sees his wife commit indecency? What should he do? If he speaks, he speaks of a great affair but if he keeps quiet then he keeps quiet about a grave affair.’ The Prophet (SAW) did not say anything and gave him no answer. Then after that, he came to the Prophet (SAW) and said. ‘As for the question I had asked you.’ So Allah revealed the verses of surah an-Nur:

And those who accuse their wives and there are no witneses for them except themselves, the testimony of one of them shall be swearing by Allah four times . (24 : 6 to the end of 9)

The Prophet (SAW) called the man and recited to him these verses and gave him advice, saying. ‘The worldly punishment is softer then the punishment of the Hereafter.’ The man said, ‘No, by Him who has sent you with the Truth, I have not lied against her.’ Then the Prophet (SAW) turned towards the woman and gave her advice and admonition and informed her that the punishment of the world was softer than the punishment of the hereafter. She said, ‘No! By Him Who with the Truth, he does not speak the truth. So, he began with the man. He swore by Allah, four testimonies, that he was among the truthful, and the fifth that Allah’s curse be on him if he was among the liars. Then he followed up with the woman. She bore testimony four testimonies, by Allah that he was among the liars, and the fifth that Allah’s wrath be on her if he was of the truthful. Then, he separated the two of them. [Muslim 1493, Nisai 470]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں