جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1124

سورئہ نور کی تفسیر

راوی: عبد بن حمید , روح بن عبادة , عبیداللہ بن اخنس , عمرو بن شعیب

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ کَانَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَرْثَدُ بْنُ أَبِي مَرْثَدٍ وَکَانَ رَجُلًا يَحْمِلُ الْأَسْرَی مِنْ مَکَّةَ حَتَّی يَأْتِيَ بِهِمْ الْمَدِينَةَ قَالَ وَکَانَتْ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ بِمَکَّةَ يُقَالُ لَهَا عَنَاقٌ وَکَانَتْ صَدِيقَةً لَهُ وَإِنَّهُ کَانَ وَعَدَ رَجُلًا مِنْ أُسَارَی مَکَّةَ يَحْمِلُهُ قَالَ فَجِئْتُ حَتَّی انْتَهَيْتُ إِلَی ظِلِّ حَائِطٍ مِنْ حَوَائِطِ مَکَّةَ فِي لَيْلَةٍ مُقْمِرَةٍ قَالَ فَجَائَتْ عَنَاقٌ فَأَبْصَرَتْ سَوَادَ ظِلِّي بِجَنْبِ الْحَائِطِ فَلَمَّا انْتَهَتْ إِلَيَّ عَرَفَتْهُ فَقَالَتْ مَرْثَدٌ فَقُلْتُ مَرْثَدٌ فَقَالَتْ مَرْحَبًا وَأَهْلًا هَلُمَّ فَبِتْ عِنْدَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ قُلْتُ يَا عَنَاقُ حَرَّمَ اللَّهُ الزِّنَا قَالَتْ يَا أَهْلَ الْخِيَامِ هَذَا الرَّجُلُ يَحْمِلُ أَسْرَاکُمْ قَالَ فَتَبِعَنِي ثَمَانِيَةٌ وَسَلَکْتُ الْخَنْدَمَةَ فَانْتَهَيْتُ إِلَی کَهْفٍ أَوْ غَارٍ فَدَخَلْتُ فَجَائُوا حَتَّی قَامُوا عَلَی رَأْسِي فَبَالُوا فَظَلَّ بَوْلُهُمْ عَلَی رَأْسِي وَأَعْمَاهُمْ اللَّهُ عَنِّي قَالَ ثُمَّ رَجَعُوا وَرَجَعْتُ إِلَی صَاحِبِي فَحَمَلْتُهُ وَکَانَ رَجُلًا ثَقِيلًا حَتَّی انْتَهَيْتُ إِلَی الْإِذْخِرِ فَفَکَکْتُ عَنْهُ کَبْلَهُ فَجَعَلْتُ أَحْمِلُهُ وَيُعْيِينِي حَتَّی قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْکِحُ عَنَاقًا فَأَمْسَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا حَتَّی نَزَلَتْ الزَّانِي لَا يَنْکِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِکَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْکِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذَلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَرْثَدُ الزَّانِي لَا يَنْکِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِکَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْکِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ فَلَا تَنْکِحْهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

عبد بن حمید، روح بن عبادة، عبیداللہ بن اخنس، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص جس کا نام مرثد بن ابی مرثد تھا وہ قیدیوں کو مکہ سے مدینہ پہنچایا کرتا تھا۔ مکہ میں ایک زانیہ عورت تھی جس کا نام عناق تھا وہ اس کی دوست تھی۔ مرثد نے مکہ کے قیدیوں میں سے ایک سے وعدہ کیا ہوا تھا کہ وہ اسے مدینہ پہنچائے گا۔ مرثد کہتے ہیں کہ میں (مکہ) آیا اور ایک دیوار کی اوٹ میں ہوگیا۔ چاندنی رات تھی کہ اتنے میں عناق آئی اور دیوار کے ساتھ میرے سائے کی سپاہی کو دیکھ لیا۔ جب میرے قریب پہنچی تو پہچان گئی اور کہنے لگی کہ تم مرثد ہو؟ میں نے کہا ہاں مرثد ہوں۔ کہنے لگے اھلا وسہلا ومرحبا (خوش آمدید) ۔ آج کی رات ہمارے یہاں قیام کرو۔ مرثد فرماتے ہیں کہ میں نے کہا عناق ! اللہ تعالیٰ نے زنا کو حرام قرار دیا ہے اس نے زور سے کہا خیمے والو ! یہ آدمی تمہارے قیدیوں کو لے جاتا ہے۔ چنانچہ آٹھ آدمی میرے پیچھے دوڑے۔ میں (خندمہ) ایک پہاڑ کی طرف بھاگا اور وہاں پہنچ کر ایک غار دیکھا اور اس میں گھس گیا۔ وہ لوگ آئے اور میرے سر پر کھڑے ہوگئے اور وہاں پیشاب بھی کیا جو میرے سر پر ٹھہرنے لگے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں مجھے دیکھنے سے اندھا کر دیا اور واپس چلے گئے۔ پھر میں بھی اپنے قیدی ساتھی کے پاس گیا اور اسے اٹھایا۔ وہ کافی بھاری تھا۔ میں اسے لے کر اذخر کے مقام تک پہنچا۔ پھر اس کی زنجیریں توڑیں اور اسے پیٹھ پر لادلیا۔ وہ مجھے تھکادیتا تھا یہاں تک کہ مدینہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں عناق سے نکاح کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہاں تک یہ آیات نازل ہوئیں (اَلزَّانِيْ لَا يَنْكِحُ اِلَّا زَانِيَةً اَوْ مُشْرِكَةً وَّالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌ) 24۔ النور : 3) (بدکار مرد نہیں نکاح کرتا مگر عورت بدکار سے یا شرک والی سے اور بدکار عورت سے نکاح نہیں کرتا مگر بدکار مرد یا مشرک اور یہ حرام ہوا ہے ایمان والوں پر۔) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے نکاح نہ کرو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

Amr ibn Shu’ayb reported on the authority of his father who from his grandfather that there was a man named Marthad ibn Abu Marthad. He used to carry captives from Makkah to Madinah. There was an immodest woman in Makkah, called Anaq, who was his friend. He had promised one of the captives of Makkah that he would.carry him (away). He said: I came (to Makkah) and concealed myseif in the shade of one of the walls of Makkah in a mooonilt night. Now, Anaq came and she detected the back of my shadow on the side of the wall. When she ended up near me, She recognised me and asked, “Marthad?” I said, “Marthad.’ She said, “Welcome. Come spend the night with us.” I said, ‘Anaq, Allah has forbidden adultery.’ She called out, “0people of the tents! This man carries away your captives.” So eight men pursued me and I made towards (the mount) Khandamah and ended up in a cave. I entered it. They pursued me till they stood over my head. They passed urine on my head but Allah blinded them from detecting me. Then they returned and I returned to my man and carried him away. He was a heavy man. I took him to Azkhir where I broke his fetters. Then I put him on my back and he tired me till I came to Madinah. I came to Allah’s Messenger r1 &ic (SAW) and said, “O Messenger of Allah! I will marry Anaq.” He did not say anything and made no reply to me till this revelation:

The adulterer weds not but an adulteress or an associatoress, and the adulterssnone weds her but an adulterer or an associator.(24 : 3)

So, Allah’s Messenger (SAW) said, “"O Marthad! The adulterer weds not but an adulteress or an associatoress, and the adulteress none weds her but an adulterer or an associator. So, do not marry her.”

[Abu Dawud 2051, Nisai 3225]

یہ حدیث شیئر کریں