زیادہ مال والے کم نیکی والے ہوتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو شخص دنیوی زندگی اور اس کی زینت چاہتا ہے، تو ہم اس کے اعمال کا پوراپور ابدلہ اس دنیا میں ہی دے دیتے ہیں، اور اس میں ان لوگوں کو کچھ بھی کم نہیں دیا جائے گا، یہی لوگ ہیں، جن کے لئے آخرت میں صرف آگ ہے، اور جو کچھ ان لوگوں نے کیا وہ اکارت جائے گا، اور جو کچھ وہ لوگ کر رہے ہی، وہ سب باطل ہے ۔
راوی: قتیبہ بن سعید , جریر , عبدالعزیز بن رفیع , زید بن وہب , ابوذر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْتُ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَحْدَهُ وَلَيْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ قَالَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَکْرَهُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَهُ أَحَدٌ قَالَ فَجَعَلْتُ أَمْشِي فِي ظِلِّ الْقَمَرِ فَالْتَفَتَ فَرَآنِي فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ أَبُو ذَرٍّ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَائَکَ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ تَعَالَهْ قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ إِنَّ الْمُکْثِرِينَ هُمْ الْمُقِلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَيْرًا فَنَفَحَ فِيهِ يَمِينَهُ وَشِمَالَهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَوَرَائَهُ وَعَمِلَ فِيهِ خَيْرًا قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ لِي اجْلِسْ هَا هُنَا قَالَ فَأَجْلَسَنِي فِي قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ فَقَالَ لِي اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّی أَرْجِعَ إِلَيْکَ قَالَ فَانْطَلَقَ فِي الْحَرَّةِ حَتَّی لَا أَرَاهُ فَلَبِثَ عَنِّي فَأَطَالَ اللُّبْثَ ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُقْبِلٌ وَهُوَ يَقُولُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ فَلَمَّا جَائَ لَمْ أَصْبِرْ حَتَّی قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَائَکَ مَنْ تُکَلِّمُ فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرْجِعُ إِلَيْکَ شَيْئًا قَالَ ذَلِکَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عَرَضَ لِي فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ قَالَ بَشِّرْ أُمَّتَکَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ نَعَمْ وَإِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ قَالَ النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ وَالْأَعْمَشُ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ بِهَذَا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ مُرْسَلٌ لَا يَصِحُّ إِنَّمَا أَرَدْنَا لِلْمَعْرِفَةِ وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ قِيلَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثُ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ مُرْسَلٌ أَيْضًا لَا يَصِحُّ وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ وَقَالَ اضْرِبُوا عَلَی حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَائِ هَذَا إِذَا مَاتَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عِنْدَ الْمَوْتِ
قتیبہ بن سعید، جریر، عبدالعزیز بن رفیع، زید بن وہب، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ ایک رات میں باہر نکلا، تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تنہا کہیں تشریف لے جا رہے ہیں، آپ کے ساتھ کوئی آدمی نہیں، میں نے خیال کیا۔ کہ شاید آپ اس چیز کو نا پسند کرتے ہیں، کہ کوئی آپ کے ساتھ چلے اس لئے میں چاندنی میں آپ کے پیچھے پیچھے چلا، آپ مڑے، تو مجھ کو دیکھ لیا، فرمایا: کون؟ میں نے جواب دیا، ابوذر اللہ مجھے آپ پر فدا کرے آپ نے فرمایا اے ابوذر آؤ، میں آپ کے ساتھ تھوڑی دیر تک چلتا رہا، آپ نے فرمایا زیادہ مال والے قیامت کے دن نیکی کے اعتبار سے مفلس ہوں گے، مگر وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور اس نے اپنے دائیں بائیں آگے، پیچھے اس کو خرچ کیا، اور نیک کاموں میں اس مال کو لگایا (تو وہ شخص نیکی کے اعتبار سے بھی مالدار ہوگا) پھر میں آپ کے ساتھ تھوڑی دیر چلا، تو آپ نے مجھ سے فرمایا کہ یہیں بیٹھ جاؤ مجھے ایسے میدان میں بٹھلایا، جس کے چاروں طرف پتھر تھے، فرمایا کہ جب تک میں نہ لوٹوں اس وقت تک یہیں بیٹھے رہو، آپ پتھریلی زمین کی طرف چلے گئے، یہاں تک کہ میری نظر سے غائب ہوگئے آپ نے وہاں بہت دیر لگائی، پھر میں نے دیکھا کہ آپ واپس تشریف لا رہے ہیں میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، کہ اگرچہ چوری کی ہو، اگرچہ زنا کیا ہو، جب آپ میرے پاس تشریف لے آئے، تو میں صبر نہ کر سکا اور پوچھ ہی لیا یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! مجھ کو اللہ تعالیٰ آپ پر فدا کرے، آپ اس پتھریلی زمین کی طرف کس سے گفتگو فرما رہے تھے، میں نے کسی کو آپ سے بات کرتے ہوئے نہیں سنا، آپ نے فرمایا: وہ جبرائیل علیہ السلام تھے میرے پاس پتھریلی زمین میں آئے تھے، انہوں نے کہا کہ اپنی امت کو خوشخبری سنا دیجئے کہ جو شخص مر گیا، اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنایا، تو وہ جنت میں داخل ہوگا، میں نے کہا اے جبریل، اگرچہ چوری کی ہو اور، اور اگرچہ زنا کیا ہو، کہا ہاں! میں نے کہا، اگرچہ چوری کی ہو اور اگرچہ زنا کیا ہو، جبرائیل علیہ السلام نے کہا، ہاں اگرچہ شراب پی ہو، نضر نے بواسطہ شعبہ و حبیب بن ابی ثابت واعمش و عبدالعزیزبن رفیع، زید بن وہب سے اس حدیث کو روایت کیا، ابوعبداللہ (بخاری) نے کہا، ابوصالح حدیث ابوالدرداء سے مرسل ہے صحیح نہیں، صحیح ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے، ابوعبداللہ (بخاری) سے عطاء بن یسار کی حدیث کے متعلق جو بواسطہ ابی الدرداء منقول ہے پوچھا گیا، تو کہا کہ یہ بھی مرسل ہے، صحیح نہیں، اور صحیح ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے اور کہا کہ ابودرداء کی حدیث پر اتنا اضافہ کرو کہ یہ صرف اس صورت میں ہیں کہ جب کوئی شخص مر گیا، اور مرتے وقت اس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا۔
Narrated Abu Dhar:
Once I went out at night and found Allah's Apostle walking all alone accompanied by nobody, and I thought that perhaps he disliked that someone should accompany him. So I walked in the shade, away from the moonlight, but the Prophet looked behind and saw me and said, "Who is that?" I replied, "Abu Dhar, let Allah get me sacrificed for you!" He said, "O Abu Dhar, come here!" So I accompanied him for a while and then he said, "The rich are in fact the poor (little rewarded) on the Day of Resurrection except him whom Allah gives wealth which he gives (in charity) to his right, left, front and back, and does good deeds with it. I walked with him a little longer. Then he said to me, "Sit down here." So he made me sit in an open space surrounded by rocks, and said to me, "Sit here till I come back to you." He went towards Al-Harra till I could not see him, and he stayed away for a long period, and then I heard him saying, while he was coming, "Even if he had committed theft, and even if he had committed illegal sexual intercourse?" When he came, I could not remain patient and asked him, "O Allah's Prophet! Let Allah get me sacrificed for you! Whom were you speaking to by the side of Al-Harra? I did not hear anybody responding to your talk." He said, "It was Gabriel who appeared to me beside Al-Harra and said, 'Give the good news to your followers that whoever dies without having worshipped anything besides Allah, will enter Paradise.' I said, 'O Gabriel! Even if he had committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.' I said, 'Even if he has committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.' I said, 'Even if he has committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.' "
