دنیا کی زینت سے بچنے، اور اس کی طرف رغبت کرنے کا بیان ۔
راوی: اسماعیل مالک , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , ابوسعید
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَکْثَرَ مَا أَخَافُ عَلَيْکُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَکُمْ مِنْ بَرَکَاتِ الْأَرْضِ قِيلَ وَمَا بَرَکَاتُ الْأَرْضِ قَالَ زَهْرَةُ الدُّنْيَا فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ هَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَصَمَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ ثُمَّ جَعَلَ يَمْسَحُ عَنْ جَبِينِهِ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ أَنَا قَالَ أَبُو سَعِيدٍ لَقَدْ حَمِدْنَاهُ حِينَ طَلَعَ ذَلِکَ قَالَ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ وَإِنَّ کُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرَةِ أَکَلَتْ حَتَّی إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ فَاجْتَرَّتْ وَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ عَادَتْ فَأَکَلَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوَةٌ مَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ کَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ
اسماعیل مالک، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق جس چیز سے زیادہ ڈرتا ہوں، وہ زمین کی برکتیں ہیں کسی نے پوچھا زمین کی برکتیں کیا ہیں، آپ نے فرمایا دنیا کی زینت ایک شخص نے عرض کیا، کیا خیر سے شر پیدا ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا، کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے، پھر اپنی پیشانی سے پسینہ پونچھنے لگے، پھر فرمایا سوال کرنے والا کہاں ہے؟ ابوسعید کا بیان ہے کہ جب اس سوال کا جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، تو ہم نے اللہ کی حمد بیان کی، آپ نے فرمایا کہ خیر سے خیر ہی پیدا ہوتا ہے، یہ سرسبز و شاداب اور شیریں گھاس کی مانند ہے، جو جانور اسے حرص سے زیادہ کھالے، تو اسے یہ ہلاکت کے قریب یا ہلاک کردیتی ہے، اور جو پیٹ بھر کے کھائے، اور سورج کی طرف منہ کرکے جگالی کرے، اور لید اور پیشاب کرے، پھر اگر کھائے تو آرام میں رہتا ہے، اسی طرح یہ مال ہے، کہ جس نے اس کو حق کے ساتھ لیا، اور حق ہی میں خرچ کیا، تو وہ بہترین ذریعہ ہے، اور جس نے اس کو ناحق لیا، تو وہ اس شخص کی طرح ہے، جو کھاتا ہے، لیکن آسودہ نہیں ہوتا ہے۔
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri:
Allah's Apostle said, "The thing I am afraid of most for your sake, is the worldly blessings which Allah will bring forth to you." It was said, "What are the blessings of this world?" The Prophet said, "The pleasures of the world." A man said, "Can the good bring forth evil?" The Prophet kept quiet for a while till we thought that he was being inspired divinely. Then he started removing the sweat from his forehead and said," Where is the questioner?" That man said, "I (am present)." Abu Sa'id added: We thanked the man when the result (of his question) was such. The Prophet said, "Good never brings forth but good. This wealth (of the world) is (like) green and sweet (fruit), and all the vegetation which grows on the bank of a stream either kills or nearly kills the animal that eats too much of it, except the animal that eats the Khadira (a kind of vegetation). Such an animal eats till its stomach is full and then it faces the sun and starts ruminating and then it passes out dung and urine and goes to eat again. This worldly wealth is (like) sweet (fruit), and if a person earns it (the wealth) in a legal way and spends it properly, then it is an excellent helper, and whoever earns it in an illegal way, he will be like the one who eats but is never satisfied."
